مشرق وسطی امن مذاکرات آج شروع ہونگے

Palestinian

Palestinian

فلسطینی (جیوڈیسک) اور اسرائیلی مذاکراتی ٹیمیں براہ راست مذاکرات کے آغاز کے لیے واشنگٹن روانہ ہو گئی ہیں۔ واشنگٹن غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے براہ راست مذاکرات تین سال کے وقفے کے بعد آج بحال ہو رہے ہیں۔ فلسطینی اور اسرائیلی مذاکراتی ٹیمیں براہ راست مذاکرات کے آغاز کے لیے واشنگٹن روانہ ہو گئی ہیں۔ اس ملاقات کے بعد گزشتہ تین برسوں سے تعطل کے شکار امن مذاکرات کی بحالی ممکن ہو پائے گی۔

تاہم فریقین کی جانب سے زور دیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی حتمی ڈیل تک پہنچنے میں ابھی متعدد مسائل حائل ہیں۔ اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت زپی لیونی کر رہی ہیں۔ واشنگٹن روانگی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔ اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے 104 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے اعلان کے بعد واشنگٹن انتظامیہ نے اعلان کیا تھا۔

کہ فریقین کے درمیان دوبارہ براہ راست مذاکرات شروع ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر انصاف اور اعلی مذاکرات کار زیپی لیونی پہلے جان کیری کی میزبانی میں ایک افطار ڈِنر کے موقع پر اعلی فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات سے ملاقات کریں گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کے اعلی مذاکرات کار بالمشافہ ملاقات کے دوران منصوبہ تشکیل دیں گے۔

کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھائی جائے۔ ساکی نے ایک بیان میں بتایا کہ ابتدائی ملاقاتیں پیر 29 جولائی کی شام اور منگل 30 جولائی 2013 کے لیے ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ جان کیری کے رواں ماہ مشرقِ وسطی کے دورے کا حوالہ بھی دیا۔ اس دورے کے موقع پر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے ایک معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ دورہ عمان کے موقع پر جان کیری کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان حتمی مرحلے کے براہ راست مذاکرات کی بنیادی باتیں طے پائی ہیں۔

جین ساکی نے کہا کہ واشنگٹن میں ہونے والی یہ ملاقات ان مذاکرات کا آغاز ہو گی۔ یہ ایک باضابطہ طریقہ کار طے کرنے کا موقع ہو گا کہ فریقین آئندہ مہینوں کے دوران کس طرح آگے بڑھیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مذاکرات اس امید پر شروع ہوں گے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی سفارتی کوششیں اس مرتبہ کامیابی کا کوئی نہ کوئی امکان ضرور پیدا کریں گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ان مذاکرات کا اعلان اسرائیل کی جانب سے 104 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان میں سے بعض کو اسرائیل پر حملے کرنے پر سزائیں ہوئی تھیں۔