کیف (جیوڈیسک) مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرینی فوج کے مابین شدید لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں 200 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ اسی دوران روس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر نئے سرے سے بڑی تعداد میں فوجی تعینات کرنا شروع کر دیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشرقی یوکرین میں ملکی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ دونیتسک کے خطے میں جاری مسلح جھڑپوں کے نتیجے میں جمعے کو سرکاری فورسز کے 4 ارکان ہلاک جبکہ 20 فوجی اہلکار زخمی ہو گئے۔ فوجی ترجمان نے 200 سے زائد باغیوں کی ہلاکت جبکہ کئی سو باغیوں کے زخمی ہو جانے کا دعوی بھی کیا۔
دوسری جانب روس نواز باغیوں کے سربراہ نے یو ٹیوب پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین حکومت کے مسلح دستوں کے مقابلے میں باغیوں کے پاس اسلحہ اور تعداد کافی کم ہے اور اسی سبب ممکنہ طور پر انھیں پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
باغیوں کے سربراہ نے اپنے بیان میں مشرقی یوکرین میں جاری بغاوت میں مدد نہ کرنے پر روسی صدر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے یہ اپیل بھی کی کہ روس وہاں اپنی فوجیں بھیجے۔ اس پیش رفت پر تاحال ماسکو حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
روسی صدر ولادی میر پوتن پر روس میں قوم پرستوں کا کافی دبا ئوہے کہ وہ یوکرین میں فوج بھیجیں۔ اس کے برعکس پوتن مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں میں توسیع سے بچنے کے لیے نو منتخب یوکرینی صدر پیٹرو پوروشینکو کے مجوزہ امن منصوبے میں کافی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔