ماسکو (جیوڈیسک) مشرقی یوکرائن کے عوام نے آزادی کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے ریفرنڈم کے بعد علیحدگی پسندوں نے کہا تھا کہ علاقے کی آبادی کی اکثریت نے یوکرائن سے آزادی کے حق میں رائے دی ہے۔ روس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کریمیا کی طرز پر ان مشرقی یوکرائنی علاقوں میں کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔
روس کا کہنا ہے کہ کیف حکومت کو ان علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کر نے چاہئیں۔ ماسکو حکومت نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ یوکرائن کے تنازع کا سیاسی طریقے سے حل ممکن ہے اور اس سلسلے میں عسکری کارروائی سود مند ثابت نہیں ہو گی۔ امریکہ نے مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے اتوار کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کو انتشار پھیلانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان جے کارنے نے کہا کہ امریکہ ریفرنڈم کے نتائج تسلیم نہیں کرتا۔ جے کارنے نے کہاکہ روس نے ریفرنڈم کی حمایت کرکے جنیوا امن سمجھوتے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس لئے روس پر مزید اقتصادی پابندیاں لگا ئی جا ئیں گی۔ دریں اثناء یوکرائن کے عبوری وزیراعظم نے کہا کہ وہ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
ادھریورپی یونین نے دو اعلیٰ روسی عہدیداروں سمیت مزید 13 روسی شہریوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یورپی پابندیوں کی زد میں آنے والے دو اعلیٰ روسی عہدیداروں میں ایک روسی صدر کے مشیر اور دوسرے روسی پیرا ملٹری دستوں کے کمانڈر ہیں۔ سفری پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ان کے اثاثے بھی منجمدکر دئیے گئے ہیں۔ اس طرح پابندیوں کی زد میں آنے والے روسی عہدیداروں کی تعداد 31 ہو گئی ہے۔