تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل ہمہ وقت اندرونی و بیرونی معاملات میں کشیدگی دشمن کی بڑی سازش ہی ہو سکتی ہے،مگر افسوس کہ ہماری سیاسی و مذہبی قیادت اور مختلف ادارے ملک کو افراتفری کی جانب دھکیل کر دشمن کی سازش کو پروان چڑھا رہے ہیں۔جانے انجانے بہت سے لوگ ملک کو افراتفری کی جانب دھکیلنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں ان میں سیاسی پارٹیوں کے کارکن حکومتی حامی مذہبی جماعتوں کے کارکن اور بہت سے دانش ور وغیرہ ہیں۔ملک فی الوقت متعدد مسائل کی گرفت میں ہے اور ان میں آدھے سے زائد مسائل ہماری اور حکومت کی نادانیوں کے باعث دشمنوں نے پروان چڑھائے ہیں۔حکومت کو اپنے ہونے کا ثبوت دینا ہوگا،کھوکھلی حکومت سے بہتر ہے کہ فوری اسمبلی تحلیل کر کے انتخابات کروائے جائیں۔لیکن اخلاقی طور پر حکومت کو پورا وقت ملنا چاہئے اور تمام سیاسی پارٹیوں کو الیکشن کے موجودہ وقت کا انتظار کرنا چاہئے الیکشن کمپین ضرور چلائیں مگر مخالفت میں اتنی شدت نہ ہو کہ ملک افراتفری کی طرف چلا جائے۔
حکومت کو اگر مدت پوری کرنی ہے تو تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے اور ان کے جائز مطالبات پورے کرے۔پاکستان میں موجود ہر ذی شعور انسان کو باخوبی اندازہ ہے کہ پاکستان بیک وقت متعدد مسائل کی لپیٹ میں ہے۔تاہم سیاسی و عسکری قیادت نے کافی حد تک ان مسائل کو کنٹرول بھی کیا ہے۔خطے کی بدلتی صورتحال نے پاکستان کو ہر وقت محتاط و الرٹ رہنے پر مجبور کردیا ہے۔پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری کے آغاز کے بعد سے بہت سی قوتیں پاکستان پر اپنی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔کچھ اچھی نظریں یعنی بعض اچھے ممالک سرمایہ کاری و کاروبار کی نیت سے نظریں مرکوز کئے ہوئے ہیں۔کچھ انتہائی بری نظریں یعنی بعض ممالک کو خطے کی یہ ترقی ہر صورت ہضم نہیں ہو رہی ان کے نزدیک انکی نمبرداری ختم ہوجائے گی وسط ایشیاء مستحکم ہو جائے گا اور چوہدراہٹ والا نظام بھی زوال پذیر ہو جائے گا۔ایسے ممالک میں سپر پاور امریکہ اور ایشیاء میں امریکہ کا دوست بھارت ہر وقت سی پیک کی ناکامی کے لئے متحرک رہتے ہیں،اور بھی بہت سے ممالک ان کے اس مقصد میں حامی ہیں۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت مکمل طور پر ان سازشوں سے آگاہ ہے اور ان سے نمٹنے کے لئے اپنی پیشہ ورانہ صلاحتیں استعمال کر رہی ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان کو تین طرح کے مسائل در پیش ہیں اور اگر اندازہ لگایا جائے تو سوچی سمجھی سازش ہی لگتی ہے۔کچھ دن قبل افغانستان کی طرف سے پاکستان آرمی پر فائرنگ گزشتہ روز ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزی بلوچستان میں پنجابیوں کا قتل اور ملک میں سیاسی و مذہبی انتشار وغیرہ ہمہ وقت ملک کو مختلف مسائل میں دھکیل کر افراتفری کو پروان چڑھانے کے مترادف ہے، اور میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ اس حالت میں دشمن کی ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری سیاسی غفلت بھی شامل ہے۔ ہماری مشرقی سرحد بھارت سے ملتی ہے۔ بھارت ہمارا ازل سے دشمن ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی خلاف ورزیاں تو عرصہ دراز سے چلی آرہی ہیں مگر جب سے سی پیک کا آغاز ہوا ہے ان خلاف ورزیوں میں شدت آگئی ہے آئے روز کسی نہ کسی دیہات کی فصلیں تباہ ہو رہی ہے دیہات اجڑ رہے ہیں معصوم لوگ مر رہے ہیں۔
بھارتی شر پسندانہ حکمت عملی خطے میں جنگ کے خطرات کو پروان چڑھا رہی ہے۔پاکستان نے ہمیشہ نرم رویہ اختیار کیا بعض اوقات مسائل کے حل کی خاطر بھارتی ہٹ دھرمیوں کو پس پشت ڈال کر مذاکرات کے لئے ہاتھ بڑھایا مگر بھارت بعض آنے سے قاصر ہے۔موجودہ آرمی چیف کو کریڈٹ دینا بھی ضروری ہے ،چیف صاحب نے جوانوں کو حکم دے رکھا ہے کہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں بروقت اور موئثر جواب دیا جائے تاکہ دشمن کسی وہم میں مبتلا نہ ہو۔پاکستان کی مشرقی سرحد پر مستقل خطرہ موجود ہے اسی لئے آرمی چیف نے ہر وقت الرٹ رہنے کا حکم دے رکھا ہے۔ب
ھارت نے رواں سال 1300سے زائد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جو کہ انسانی حقوق اور امن کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔بھارت کشمیر کو ہڑپ کرنے لئے پاکستان دشمنی میں اپنی حدیں عبور کررہا ہے ،دوسری طرف بھارت کے نئے آقا امریکہ نے اسے حکم دے رکھا ہے کہ سی پیک کو ہر گز کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ہماری مغربی سرحد افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہے،یہ سرحد بھی عرصہ سے مشکلات کی گرفت میں ہے۔افغانستان کی طرف سے پاکستانی علاقوں میں فائرنگ اور ایران کی طرف سے دھمکیاں بھی دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ دونوں ممالک بھارت کے قریبی ہیں اور بھارت ان ممالک میں بھاری سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف استعمال کر سکے۔پاکستان اپنی اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے سرگرم ہے۔پاک فوج پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے میں مصروف ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس کی تکمیل سے دہشتگردی میں کمی آئے گی۔
دہشتگردوں کی افغانستان کے راستے پاکستان آمدورفت رک جائے گی۔پاکستان کی عسکری قیادت کو ہمہ وقت مشرقی و مغربی سرحدوں پر چوکنا رہنے کی ضرورت ہے دشمن ہر وقت ہمیں نقصان پہنچانے کے طریقے ڈھونڈتا ہے،ہمیں دشمنوں کی چالوں کو بھانپ کر انکا مقابلہ کرناہے۔بارڈر مینجمنٹ کو جلد از جلد بہتر بنایا جائے۔اندرونی مسائل سب سے زیادہ گھمبیر ہیں اور انہیں حل کئے بغیر بیرونی مسائل مزید الجھ سکتے ہیں۔حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،بلوچستان سمیت تمام مسائل کو بھانپ کر انکا مقابلہ کرنا ہوگا۔تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ ذاتی مخالفت کو ذاتی ہی رکھا جائے ، ذاتی مفادات کی خاطر ملک کو انتشار کر طرف مت دھکیلیں۔باہمی طور پر مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں،ذمہ داران اور فہم پرست سیاستدان ہونے کا ثبوت دیں۔افراتفری کو فروغ نہ دیں بلکہ دانش مندانہ طریقے سے اپنا اپنا منشور تیار کرکے الیکشن کی تیاری کریں ملکی مفادات کو مد نظر رکھ کر سیاست کریں۔ایسا نہ ہو کہ آپ کے ذاتی مفادات کی خاطر ملک انتشار کی طرف چلا جائے اور یہ روایت مشہور ہو جائے کہ سیاست دان ملکی معاملات چلانے کے قابل نہیں۔