کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ حالات کے پیش نظر اور صوبائی حکومتوں کے اپنے جرائم پیشہ افراد کی بہتاط کی وجہ سے ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام ناگزیر ہوچکا تھا۔
پارلیمنٹ کا اتحاداور سپریم کورٹ کا فیصلہ عین عوامی خواہشات کے مطابق ہے، ،جمعیت علماء پاکستان نے ہمیشہ ملک کے بہتر مستقبل کو دیکھ کر دور اندیش فیصلوں کی تائید کی ہے، سب سے پہلے جمعیت علماء پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بات کی اور ہم نے فوجی عدالتوں کی حمایت اسی بناء پر کی تھی کیونکہ شہری عدالتوں میں کرائے کے وکیل عدلیہ کو گواہوں اور ثبوت کے چکر میں الجھاتے رہتے ہیں۔
فوجی عدالتوں کا فیصلہ حقیقی جمہوریت کے منافی ضرور ہے مگر آئین اس کی اجازت بھی دیتا ہے، فوجی عدالتوں سے انہیں پریشانی ہورہی ہے جن کے اپنے جرائم پیشہ کارکن اور تربیت یافتہ ٹارگٹ کلرز زیر عتاب آرہے ہیں، الحمداللہ ہماری جماعتیں، ہمارے لوگ، ہمارے کارکن اور اہل سنت و جماعت کی عوام جرائم بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ سے مکمل پاک ہے، ، فوجی عدالتوں کا قیام اور آپریشن کا دائرہ کار دیگر شہروں میں بھی بڑھایا جائے۔
کراچی میں ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور جو تھے وہ اندرون سندھ اور پنجاب بھاگ گئے ہیں یا ملک چھوڑ چکے ہیں، اب آپریشن کس کے خلاف کیا جا رہا ہے؟آپریشن کے فوتھ شیڈول کا شروع کیا جائے، ورلڈ اسلامک مشن کے بانی و سربراہ اور ورلڈ علما ء فیڈریشن کے طویل ترین سیکرٹری جنرل، ملی یکجہتی کونسل کے بانی، متحد مجلس عمل کے بانی صدر، جمعیت علماء پاکستان کے طویل ترین مرکزی صدرامام انقلاب امام شاہ احمد نورانی صدیقی کے عرس کے اختتام پر خادمین کی کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ وقت کے تقاضے اورنظریہ ضرورت کے مطابق ملٹری کورٹ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جلد اور آسان انصاف کی فراہمی فوجی عدالتوں سے ممکن ہے۔