ایبولا میں کمی، لائبیریا کا سرحد کھولنے کا فیصلہ

Liberia Border

Liberia Border

لندن (جیوڈیسک) برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے اس بات کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ ملک گیر کرفیو بھی ہٹا لیا جائے گا۔ اس مہلک وائرس کی زد میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں دس گنا کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم صحت کے شعبے کے حکام نے متنبہ کیا ہے کہ یہ گراوٹ گذشتہ ماہ کی ہے۔ ڈاکٹر بروس ایلوارڈ جو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایبولا کے نگراں ہیں انھوں نے کہا کہ ’اعدادوشمار بتاتے ہیں انفیکشن میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور اب یہ 120 سے 150 کیسز فی ہفتہ تک آ گیا ہے۔انھوں نے کہا اب بھی یہ مجھے راتوں کو جگا دیتا ہے۔ آپ ایبولا کے معاملے دیکھنا نہیں چاہتے۔

‘لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے جمعے کو سرحدیں کھولنے کی باتیں کہیں۔ گذشتہ سال جب سے یہ وبا پھیلی ہے اس میں 9300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بہر حال لائبیریا، گنی اور سیئرا لیون نے آئندہ دو مہینوں میں اس کی تعداد صفر تک لانے کا عہد کیا ہے۔ ان تینوں ممالک میں لائبیریا سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا لیکن اب وہاں بہتری کی صورت نظر آ رہی ہے کیونکہ 12 فروری والے ہفتے میں صرف دو مصدقہ معاملے سامنے آئے ہیں جبکہ سیئرالیون میں 74 اور گنی میں 52 کیسز سامنے آئے ہیں۔

اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں صدر سرلیف نے کہا کہ جب اتوار کو سرحدیں کھول دی جائیں گی تو ’صحت کے پروٹوکول‘ اس وائرس کو بیرون ملک بھیجنے سے منع کرتا ہے۔ قومی ایمرجنسی کے تحت اس وبا کے پھیلاو کے بعد گذشتہ سال سرحدیں بند کر دی گئیں تھیں اور رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ ملک کو معمول پر لانے کے لیے حالیہ ہفتوں میں سکولوں کو پھر سے کھول دیا گیا ہے۔ سٹاف کو طلبہ کے بخار کی جانچ کے لیے تھرما میٹر اور ہاتھ دھونے کے لیے کلورین والے پانی کی بالٹیاں دی گئی ہیں۔