کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں کے طبی معائنے کیلیے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جاسکے۔ کراچی میں سمندری راستے کے ذریعے پہنچنے والوں کی اسکریننگ کا بھی بندوبست نہیں کیاجاسکا۔
جس سے اس بات کاخدشہ ہے کہ کراچی کے ان دونوں داخلی راستوں سے متاثرہ شخص داخل نہ ہوجائے لیکن وفاقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں مہلک وائرس ایبولا کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات شروع کردیے ہیں، ایبولا وائرس جو افریقی ممالک گنی، لائبیریا اور سیرالیون اور سینیگال میں پایا گیا۔
ماہرین اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ وائرس پاکستان منتقل نہ ہوجائے، پاکستان کی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس کے خطرے کے پیش نظر موثرکوششیں شروع کردی ہیں کیونکہ پاکستان میں ایبولا وائرس متاثرہ ممالک کے مسافروں کے ذریعے منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔
اس سلسلے میں ایئر پورٹس، زمینی داخلے کے مقامات اور بندرگاہوں پر سخت نگرانی کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سمیت جناح اسپتال کراچی، سمیت دیگر صوبوں کو وائرس کی روک تھام کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں اورکسی ایسے کیس کی صورت میں فوری اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔
یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے عوام طبی کارکنوں، مسافروں اور اسپتالوں کے عملہ میں آگاہی کے لیے اردو زبان میں کتابچہ تقسیم کیا جائے گا، اگرچہ ایبولا تینوں ممالک میں پایا گیا ہے تاہم دیگرممالک میں بھی چند کیس سامنے آئے ہیں جہاں ان ممالک کے مسافروں نے سفر کیا۔
صحت کی عالمی تنظیم نے تمام رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ایبولا کیسز کی نشاندہی، تشخیص اور اس سے نمٹنے کیلیے ضروری تیاری کریں، پاکستان میں ایبولا وائرس کی روک تھام کے لیے تمام تر ضروری انتظامات کرلیے گئے ہیں اور متا ثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔