ایبولا وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری

Ebola

Ebola

کراچی (جیوڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے افریقہ میں تباہی مچانے والے ایبولاوائرس سے نمٹنے کیلیے حکومت پاکستان کوہائی الرٹ جاری کرکے وائرس پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیارکی جائیں۔

عالمی ادارہ صحت نے افریقہ میں تباہی پھیلانے والے ایبولا وائرس سے نمٹنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کوہائی الرٹ جاری کیا ہے، وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں کو وائرس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کہ وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ ایئرپورٹ پرایبولا کے ممکنہ وائرس سے نمٹنے کیلیے خصوصی آئی سولیشن یونٹ قائم کریں جبکہ ملک کے داخلی وخارجی راستوں پر بھی مسافروں کی اسکریننگ کی جائے شیپنگ پورٹ پر بھی خصوصی میڈیکل کیمپس لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کہ ایئرپورٹس پر بیرونی ممالک سے آنے والے مسافروں کے بخار کو چیک کرنے کیلیے اسکریننگ گیٹ بھی لگانے کا فیصلہ کیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ایبولا وائرس بیرونی ممالک سے پاکستان منتقل ہو سکتا ہے ، دریں اثنا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر طاہر ایس شمسی نے کہا ہے۔

کہ ایبولا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں کاباقاعدہ معائنہ نہیں کیاجاتا، ایسے مسافر جو افریقہ کے ممالک سے پاکستان آتے ہیں اور انھیں ایئرپورٹ پر ہی چیک کیاجاناچاہیے اور کسی بھی مسافر کو بخار ہونے کی صورت میں متعلقہ اداروں کو بتایا جائے۔

وائرس کو احتیاطی تدابیر سے ابتدا ہی میںکنٹرول کیا جا سکتا ہے یہ وائرس ابھی تک جن ممالک میں پایاجاتا ہے ان میں سوڈان ، لائبیریا، ساؤتھ افریقہ سمیت دیگر ممالک شامل ہیں،ایبولا وائرس پسینہ ،خون ،بلغم اور آنسو کے ذریعے بھی ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

انھوں نے کہاکہ ابھی اس وائرس کی موجودگی افریقی ممالک میں ہے لہذا بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو ایئر پورٹ پرہی مکمل معائنہ کیاجائے تاکہ اس کی روک تھام میں مدد مل سکے ، وائرس کی علامات میں جسم پر دھبے ، جوڑوں اور پٹھوں میں درد، بخار،جسم کے مختلف حصوں سے خون کا خارج ہونا شامل ہے۔