اسلام آباد (جیوڈیسک) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل ملز کے ورکرز کو فوری بنیاد پر 2 ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے 9 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس موجود 28 ہزار 999 میٹرک ٹن کے چینی کے ذخیرہ کی فروخت کے علاوہ وزارت پانی وبجلی کی سفارش پر توانائی کے شعبہ کیلیے 40 ارب روپے کی حکومتی گارنٹی کی منظوری دیدی ہے۔
وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے چیئرمین نے پاکستان سٹیل ملزکی موجودہ کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا اور کہا کہ بجلی اورگیس کی قلت کے باعث پیداوار میں کچھ مشکلات پیش آ رہی ہیں، انھوں نے ای سی سی کو درخواست کی کہ ورکرز کی تنخواہوں کیلیے مخصوص رقم کی منظوری دی جائے۔
وزیر خزانہ نے پاکستان اسٹیل ملزکے ورکرز کی تنخواہوں کیلیے فنڈز کی منظوری دیتے ہوئے سیکریٹری خزانہ، چیئرمین سیکریٹری نجکاری کمیشن، سیکریٹری انڈسٹریز پر مشتمل ایس ای سی پی کے چیئرمین کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس موجود 28 ہزار 999 میٹرک ٹن کے چینی کے ذخیرہ کی فروخت کی منظوری دی گئی، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن چینی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان سے خریدے گا اوریہ انتظام 2 حکومتی اداروں کے مابین ہوگاجس میںشفافیت کویقینی بنایاجائیگا۔ اسحق ڈار نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن صارفین کومناسب نرخوں پرچینی فروخت کریگااوراسے کسی بھی قسم کی کوئی سبسڈی نہیں دی جائیگی۔
انھوں نے متعلقہ حکام کوہدایت کی کہ ملک میں چینی اورآٹے کی طلب اور رسد کی صورتحال پرنظررکھی جائے، مزید براں گیس فیلڈکی ڈی اینڈ پی لیزمنظورکرنیکی بھی سفارش کی جسے ای سی سی نے منظور کر لیا، اینگرو فرٹیلائزر نے مارو ایسٹ ون سے گیس کے حصول میں دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے ملک کے لیے 14 ہزار ٹن اضافی کھاد کی تیاری میں مدد ملے گی۔ ای سی سی نے کابینہ ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری ثنا اللہ کی خدمات کے اعتراف میں قرارداد بھی منظور کی جو سرکاری ملازمت سے رٹائر ہو رہے ہیں۔