کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال کرانھیں بیرون ملک سفر کی اجازت دینے سے متعلق مقدمے میں طرفین نے عدالت کے مقرر کردہ آخری دن ہفتے کواپنے اپنے موقف کے حق میںدلائل اور متعلقہ دستاویزات سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادیں۔
وفاق کی جانب سے اسٹینڈنگ کونسل دلاورحسین، پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم اورمولوی اقبال حیدر نے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کے چیمبر میں تحریری دلائل اور قانونی حوالہ جات جمع کرائے۔
وفاق کی جانب سے جمع کرائے گئے دلائل میں ای سی ایل سے متعلق قوانین اورمختلف ممالک کے اس نوعیت کے کیسز کے حوالہ جات عدالت می ںجمع کرائے گئے جبکہ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے بھی ای سی ایل قوانین، آئینی نکات اوردنیا کے مختلف ممالک کے فیصلوں پر مبنی اہم دستاویزات عدالت میں پیش کئے۔ انھوںنے موقف اختیار کیا کہ مقدمات کے باوجود نواز شریف، بینظیر بھٹو اوردیگر سیاسی رہنما بیرون ملک سفر کرتے رہے ہیں۔
ای سی ایل کیس کے تیسرے فریق مولوی اقبال حیدرایڈووکیٹ نے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرائے۔ اپنے دلائل میں مولوی اقبال حیدرنے موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس سے متعلق فیصلہ نہ آجائے اس وقت تک پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے خارج نہ کیاجائے۔ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کانام ای سی ایل میں داخل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے احکام پرعملدرآمد نہیں کیا جبکہ آئینی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے جس سے وفاق کی اس کیس سے متعلق بدنیتی ظاہرہوتی ہے۔
1999 میں پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت ختم کرکے انھیں دیگر وزراکے ساتھ جیل بھیج دیاتھا۔ جیل میں نواز شریف نے پرویزمشرف سے معافی مانگی اورملک سے چلے گئے۔ اب وقت بدل چکاہے۔ نوازشریف وزیراعظم ہیں اور پرویز مشرف کے خلاف ملک کے آئین سے انحراف اوردیگر اہم مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ خدشہ ہے کہ حکومت پرویز مشرف سے معاملات طے کرکے انھیں ملک سے باہربھیجنا چاہتی ہے۔ انھوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ سے استدعاہے کہ سابق صدرکا نام ای سی ایل میں برقرار رکھتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی جائے۔