اسلام آباد (جیوڈیسک) ماڈل ایان علی نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے خلاف وزارت داخلہ کی درخواست پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، کہتی ہیں نام شامل کرنے سے پہلے وزارت داخلہ نے کوئی نوٹس نہیں دیا۔
ماڈل ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا۔ جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ای سی ایل میں میرا نام شامل کرنا غیر قانونی عمل تھا، وزارت داخلہ نے نام شامل کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں بھجوایا، آئین ہر شہری کو آزادانہ نقل وحرکت کی ضمانت دیتا ہے۔
قانونی طریقہ کار اپنائے بغیر کسی شخص کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا، نام شامل کرنے سے قبل وزارت داخلہ کو نوٹس دینا چاہیئے تھا جو نہیں دیا گیا، نام ڈالنے کا میڈیا کے ذریعہ اس وقت پتہ چلا جب اپیل کرنے کا وقت بھی گزر چکا تھا۔
ماڈل نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ میرٹ پر کیا وزارت داخلہ کی اپیل خارج کی جائے۔