اقتصادی تعاون و ترقی کی عالمی تنظیم نے پاکستان کو دنیا کی 51 کمزور ریاستوں میں شامل کر لیا ہے۔ ناہید حسین
Posted on March 5, 2014 By Majid Khan کراچی
کراچی: اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون و ترقی کی عالمی تنظیم نے پاکستان کو دنیا کی 51 کمزور ریاستوں میں شامل کر لیا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ IMF تو سب خیر کی صدادے رہا ہے کیونکہ IMF نے 6 ارب60 کڑور کے توسیع فنڈز پروگرام کے تحت پاکستان کے لئے 54 کڑور پچاس لاکھ ڈاکر کی تیسری قسط کی منظوری حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد کے حکومت مارچ اور اپریل میں بجلی مہنگی کری گی۔
ٹیکس چھوٹ سے متعلق SRO’s بھی تین سال میں مرحلہ وار واپس لے لیے جائینگے شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت اور IMF جائزہ مشن کے درمیان دوبئی میں جاری پالیسی سطح کے مذاکرات میں توسیع کردی گئی ہے لیکن ان مذاکرت میں عوا م کیلئے کیا دھرا ہے ۔ یہ تو وقت بتایا گالیکن یہ ایک حقیقت ہے پاکستان کے عوام کے نام پر وزارت ِ خزانہ نے عالمی ادارے کے ساتھ جو سودا کیا ہے اس سے عوام کو سوائے مزید مہنگاہی ، مزید مصائب اور مزید دکھ کے سوا کچھ نہیں ملے گا؟ ناہید حسین نے کہا حکومت نے سبسیڈی کو ہی ٹارگٹ کرنا تھاتو پھر اتنی تاخیر کیوں کی گئی انہوں نے کہا قرض کے بدلے بجلی اگر تاجر و صنعت کار کیلئے مہنگی ہو تو وہ اسکے دام عوام سے پروڈکٹ مہنگی کرکے دا م کھرے کرلیتا ہے مگر عام آدمی کیا کر لے گا۔بجلی کے بل بھرنے کیلئے اسے اپنے گھر والوں کا ہی پیٹ کاٹنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا پاکستانیوں کیلئے بجلی خطے میں مہنگی ترین ہو چکی ہے ملک میں عوام کیلئے بجلی کے نرخ17 روپے فی یونٹ تک جا پہنچے ہیں جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں فی یونٹ بالترتیب 7.36 اور 5.47 روپے ہے جبکہ امریکی اپنے ملک میں 8.95 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی سہولیت بلا تعطل فائدہ اٹھاتے ہیں مگرپاکستانیوں کو اتنی مہنگی بجلی بھی ملے اور ساتھ لوڈ شیدنگ کی اذیت بھی یہ کیسا انصاف ہے؟ ناہید حسین نے کہا حکومت نے بجلی کے نرخوں میں اضافہ IMFسے قرضہ لینے کیلئے کیا اور بجلی او گیس پر دی جانے والی سبیڈی کو واپس لینے اور بجٹ خسارے کو مقررہ حد تک رکھنے کے تحریری معاہدے کے تحت کیا ہے۔ کیا حکمران بتائیں گے کہ روٹی کپڑاروزی اوررہائش کیلئے تڑپنے والے طبقے پر 55 ارب روپے کا اضافی بوجھ کیوں ڈالا گیا ہے؟ کیا اس سے مہنگائی نہیں بڑھے گی ؟ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اگر حکومت صوبائی حکومتوں اور سرکاری ادروں کے ذمے بجلی کے بلوں کی مد میں جو 180 ارب روپے کے بقایاجات اگر وصول کر لے تو بجلی مہنگی کرنے کی ضرورت ہی نہیںپڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کا طاقت ورطبقہ بجلی کے بل ادا نہیں کرے گا تو بے چارے غریب عوام مزید معاشی مشکلات کا شکار ہونگے۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com