مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیل مختلف سازشوں کے تحت 1948 کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں کے عرب باشندوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے کوشاں ہے۔
کبھی ان کے مکانات مسمار کر کے انہیں وہاں سے نکل جانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور کبھی لالچ اور معاشی ترغیبات کے ذریعے عرب باشندوں کی نقل مکانی کی راہ ہموار کی جاتی ہے،اسرائیلی وزیر خارجہ آوی گیڈور لائبرمین کی ایک نئی سکیم سامنے آئی ہے جس میں تجویز دی ہے کہ 1948 کے فلسطینی علاقوں میں مقیم عرب شہریوں کو یہ بتایا جائے کہ مجوزہ فلسطینی ریاست میں ان کا مستقبل روشن ہے۔ اس لیے بہتر ہے وہ آج ہی ان علاقوں میں منتقل ہونا شروع ہو جائیں جہاں ممکنہ طورپر فلسطینی ریاست قائم کی جائے گی۔
شدت پسند صہیونی سیاسی جماعت اسرائیل بیتنا کے رہنما نے کہا کہ وہ فلسطینی عرب جو اپنی اسرائیلی شہریت کے خاتمے اور فلسطینی ریاست میں شامل ہونے کے بعد فلسطینی شہریت کے حصول کے خواہاں ہیں وہ اپنی مرضی کے مطابق کسی دوسرے فلسطینی علاقے میں منتقل ہوسکتے ہیں۔ اسرائیل ان کی مکمل حوصلہ افزائی کے ساتھ ان کی مالی معاونت کے لیے بھی تیار ہے۔لائبرمین کی سکیم میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطی میں دیرپا قیام امن کی اس وقت تک ضمانت نہیں دی جاسکتی جب تک تمام عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان امن سمجھوتہ طے نہیں پا جاتا۔
واضح رہے فلسطینی عرب شہریوں کو اسرائیل سے نکال باہر کرنے میں صرف لائبرمین ہی سرگرم نہیں بلکہ ان کی جماعت اور کئی دوسرے گروپ پچھلے کئی سال سے پارلیمنٹ میں عرب شہریوں کی اسرائیلی شہریت کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی کوشش کررہے ہیں۔ واضح رہے اسرائیل میں فلسطینی عرب شہریوں کی تعداد 17 لاکھ کے لگ بھگ ہے جو اسرائیلی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔