کراچی (جیوڈیسک) معاشی اظہاریے بہتر ہوگئے، نومبرکے بعدسے مہنگائی کادباؤ کم ہورہا ہے۔ دوسری سہ ماہی میں حکومت نے کمرشل بینکوں سے 188.1 ارب روپے کے قرضے لیے۔ مالیاتی اور بیرونی حسابات میں بہتری کاانحصار تھری جی کی نیلامی اوراتحادی سپورٹ فنڈکی آمد پر ہے۔ خلیج تعاون کونسل کے ایک ملک سے 1.5 ارب ڈالر کی غیر متوقع رقم ملنے سے روپے کی قدرمیں اضافہ ہو گا۔
اسٹیٹ بینک کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق رواںمالی سال جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد سے 4.5 فیصد تک رہے گی۔ افراط زرسنگل ڈیجٹ (8.5 سے 9.5 فیصد) تک محدودرہے گا۔ زرکے پھیلاؤکی شرح 13 سے 14 فیصد رہے گی۔ ترسیلات کی مدمیں 14.5 سے 15.5 ارب ڈالرتک آنے کی توقع ہے۔ برآمدات 26 سے 26.5 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 42 سے 43 ارب ڈالر رہیں گی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.5 ارب ڈالر سے نیچے رہے گا۔ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6 سے 7 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔
جمعے کوجاری کردہ دوسری سہ ماہی جائزہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کادباؤ کم ہوا ہے تاہم مالیاتی کفایت شعاری کااثر وفاقی اورصوبائی سطح دونوں کے ترقیاتی اخراجات پرپڑا ہے جس کی اہم وجہ بیرونی رقوم کافقدان ہے۔ اس لیے مالیاتی استحکام کے اس پہلوپر معیشت کے طویل مدتی امکانات کے تناظرمیں ازسرنو غورکرنے کی ضرورت باقی ہے۔