اسلام آباد (جیوڈیسک) اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں پاک چین اقتصادی راہداری کیلیے نئے روٹ کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفندیار ولی نے کہا کہ اگر روٹ تبدیل ہوا تو اسکو کالا باغ کی طرح ایشو بنا دیں گے۔
اسلام آباد میں اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیزکانفرنس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ میں تبدیلی کے معاملے پر حکومتی اتحادی واپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئیںاور حکوت سے مطالبہ کیاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل میں صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے، پرانے روٹ میں تبدیلی کسی صورت منظور نہیں، حکومت وفاق کی دعویدار ہونے کے باوجود صوبوں سے امتیازی سلوک کررہی ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں صدر اے این پی اسفند یار ولی نے کہا کہ منصوبے کی مخالفت کوئی جماعت نہیں کرتی، اگر روٹ تبدیل ہوتا ہے تو اسکو کالا باغ ڈیم جیسا ایشو بنا دینگے۔ نواز شریف بحرانوں کے آدمی ہیں اور بحران کیلیے دوڑتے پھرتے ہیں، اگر کوئی بحران نہ ملے تو خود بحران پیدا کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اچھے اچھے ترقیاتی منصوبوں کو متنازعہ بنادیتے ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ حکومت کی ہٹ دھرمی سے کہیں فیڈریشن کو خطرہ لاحق نہ ہوجائے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ راہداری کا فطری روٹ یہی ہے جو خیبرپختونخوا کے پسماندہ اضلاع اور میانوالی سے گزرتا ہے، دہشتگردی کی وجہ سے ان اضلاع کے لوگ پہلے ہی بہت بڑی قربانی دے چکے ہیں۔
نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے صدر خوشحال خٹک نے کہا کہ بڑے ترقیاتی منصوبوں میں تمام صوبوں کو برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ جے یوآئی(ف) کے مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ حکومت کی غلطی ہے کہ ابھی تک وضاحت نہیں کی۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ پنجاب کے بل بوتے پر ایک پارٹی مرکز اور پنجاب میں حکومتیں بنادیتی ہے، اسے دوسرے صوبوں کی کیا ضرورت ہے۔ کانفرنس میں اعلامیہ بھی جاری کیا گیا کہ جسمیں حکومت سے مطالبہ کیاگیاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کیلیے اصل منظور شدہ روٹ کو بحال کرنے کیلیے ہر راست اقدام کرے،اسے متنازعہ نہ کیا جائے۔