اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ دوست ممالک سے مالی معاونت یا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لیے بغیر کوئی چارہ نہیں۔
سعودی عرب روانگی سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے سعودی عرب سے قرض لینے کے خواہش مند ہیں، ملک کو تاریخ کے سب سے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے، ہمارے پاس دو تین ماہ سے زیادہ کے زرمبادلہ ذخائر نہیں۔
انہوں نے اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے کہا کہ ‘کانفرنس میں میری شرکت کی ایک وجہ جو مجھے محسوس ہوتی ہے وہ یہ کہ میں یہ موقع سعودی قیادت سے بات کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ اس وقت 21 کروڑ عوام کا ملک تاریخ کے بدترین قرض بحران کا شکار ہے’۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ‘دوست ممالک یا آئی ایم ایف سے قرض لیے بغیر کوئی چارہ نہیں، اگر قرض نہ لیا تو زرمبادلہ کے ذخائر اتنے بھی نہیں کہ ہم مزید دو تین ماہ اپنی درآمدات کی ادائیگی کرسکیں’۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے شاید آئی ایم ایف اور دوست ممالک دونوں سے قرض لینے کی ضرورت ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ‘مستقبل کے سرمایہ کاری اقدامات’ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کو دورے کی دعوت سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے دی تھی۔
وزیراعظم 23 اکتوبر سے شروع ہونے والی اس تین روزہ کانفرنس میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور معاشی مواقع پر روشنی ڈالیں گے اور اپنے آئندہ 5 سالہ وژن سے دنیا کو آگاہ کریں گے۔
وزیراعظم پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔
اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں منعقدہ اس سرمایہ کاری کانفرنس میں 90 ممالک سے 3 ہزار 800 مندوب شرکت کر رہے ہیں۔