ریاض (جیوڈیسک) یمن کے سکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عدن کی سڑکوں پر یمن کی تربیت یافتہ فوج حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ لڑائی میں فوج کو مقامی مزاحمتی گروپوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اور آئینی حکومت کی حمایت میں لڑنے والے گروپوں کو اتحادی فوج کی زمینی، فضائی اور بحری اطراف سے معاونت بھی مل رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق مزاحمتی گروپوں کو سمندر کی طرف سے اسلحہ اور گولہ بارود کی شکل میں معاونت ملی ہے۔ یمن میں جاری فوجی آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری نے عدن میں عرب فوج کی زمینی کارروائی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدن میں مقامی مزاحمت کار اور آئینی حکومت کی حمایت میں لڑنے والے قبائل خود حوثیوں اور علی صالح کی وفادار ملیشیا کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ اتحادی افواج عدن نہیں اتری۔
جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ اگر عدن میں عرب فوج اتاری گئی تو اس کا اعلان کیا جائے گا۔ یمن میں عرب فوج داخل کرنے کی فی الحال ضرورت نہیں۔ ضرورت پڑی تو اسے کسی سے پوشیدہ نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے عالمی حقوق کی تنظیم کی جانب سے یمن میں کلسٹر بم استعمال کئے جانے کی بھی تردید کی۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ یمن میں امدادی سامان کو تقسیم کے لئے سعودی اتحاد عارضی طور پر فضائی کارروائیاں روکنے پر غور کر رہا ہے۔
اس حوالے سے بعض مخصوص علاقوں کا تعین کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حوثیوں کو خبردار کیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر کوئی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔ ادھر سینی گال نے سعودی اتحاد میں شرکت کیلئے 2100فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔