عدن (جیوڈیسک) یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں ایوان صدر کے محافظ بریگیڈ چار کے اندر ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب عدن میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اس کے علاوہ جبل حدید خور مکسر اور دیگر مقامات پر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
صدارتی محافظ بریگیڈ کے ہیڈکواٹرز اور اس کے اطراف میں دونوں متحارب فریقین مختلف نوعیت کا اسلحہ استعمال کر رہے ہیں۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والی لڑائی میں 8 عام شہری ہلاک ہو گئے۔ یہ جھڑپیں عدن میں حکومتی فورسز اور علاحدگی پسندوں کے درمیان جاری ہیں۔
تشدد کا سلسلہ گذشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوا جب یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی کی اسلام پسند حلیف جماعت پر علاحدگی پسندوں نے ساحلی شہر میں ایک فوجی پریڈ پرحملے میں معاونت کا الزام عاید کیا۔ اس حملے میں کم سے کم 36 افراد مارے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدن میں جاری کشیدگی پر عرب لیگ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عدن میں کشیدگی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عرب لیگ کی طرف سے عدن میں تمام متحارب فریقین سے تحمل سے کام لینے اور مصالحانہ طریقہ کار اپنانے پر زور دیا ہے۔