کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ایدھی ہیڈ آفس میں ڈکیتی کا مرکزی ملزم 16 سال سے ڈکیتی کی بڑی ورداتیں کر رہا ہے، کئی بار پکڑا گیا، جیل گیا پھر کام شروع کردیتا تھا۔ کراچی کے ایدھی سینٹر میں سو ملین روپے سے زائد مالیت کی ڈکیتی کے حوالے سے پولیس کے خدشات بالکل صحیح ثابت ہوئے۔ ایدھی کے گھر میں لنکا چند دن کے بھیدی نے ہی ڈھائی۔ پولیس کے مطابق چھ ماہ قبل ایدھی ہیڈ آفس میں صرف تین دن تک کام کرنے والا ملزم ہی ڈاکوؤں کا ساتھی نکلا۔ یہ ملزم کسی اور علاقے سے نہیں بلکہ میٹھادر میں ایدھی ہیڈ آفس کی پچھلی گلی میں موجود رہ کر فون پر ملزمان کی معاونت کررہا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ علاقے کی جیو فینسنگ سے 15موبائل فون نمبرز کا سراغ ملا تھا جنہیں مزید شارٹ لسٹ کیا گیا تو پتہ چلا کہ ڈکیتی کے دوران ملزمان تین موبائل فونز پر آپس میں مسلسل رابطے میں رہے۔ ریکارڈ کے مطابق ملزمان نے واردات اتوار کی صبح 9 بجکر 35 منٹ پر شروع اور 10 بجکر 8منٹ پر مکمل کی۔ یوں ملزمان لگ بھگ 33منٹ میں دس کروڑ روپے مالیت کی کرنسی اور سونا تین بڑے تھیلوں میں ڈال کر فرار ہوگئے۔
پولیس نے نادرا اور پولیس کے کرمنل ریکارڈ آفس سے ملزمان کی شناخت کرائی۔ پولیس کے تفتیش کاروں کے مطابق وقوعہ کے تین عینی شاہدین نے حاصل کردہ تصاویر میں ملزمان کو شناخت کرلیا۔ پولیس کے مطابق واردات کا مرکزی ملزم کراچی میں گذشتہ 16سال سے وارداتیں کررہا ہے۔ گلستان جوہر کا رہائشی یہ ملزم اب تک بینک ڈکیتی سمیت بڑی نوعیت کی 9وارداتیں کرچکا ہے جو متعدد مرتبہ گرفتار ہوا، جیل گیا اور رہا ہوکر پھر بڑے ہاتھ مارتا رہا ہے۔ اس کی گرفتاری کے لئے پولیس اب پھر چھاپے مار رہی ہے۔