امیرالمومنین سیدناحضرت علی المرتضیٰ کی سیرت وشہادت

Hazrat Imam ALI As

Hazrat Imam ALI As

تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی
اللہ پاک نے حضرت علی المرتضیٰ کی صفت وثناء قرآن پاک میں یوں بیان فرمائی ہے ارشادباری تعالیٰ ہے “وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہ مِسْکِیْنًاوَّیَتِیْمًاوَّاَسِیْرًا”اورکھاناکھلاتے ہیں اس کی محبت پرمسکین اوریتیم اوراسیرکو”۔(پارہ ٢٩سورة الدھر)حضرت جابر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہردن میں سترمرتبہ فرشتوں کے سامنے علی المرتضیٰ کی ذات پرفخرفرماتاہے اورکہتاہے اے علی !تمہارے لئے مبارکبادہے ۔

دامادِ رسول،فاتحِ خبیر،حاملِ ذوالفقارخلیفہ چہارم امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ کے فضائل ومناقب محاسن ومحامدبے شمارہیں اورکیوں نہ ہوں جبکہ فضائل وکمالات برکات وحسنات کامخزن ومعدن آپ ہی کاگھرانہ ہے جس کسی کوبھی کوئی نعمت ملی ان ہی کاصدقہ اوران ہی کی بدولت ہے لاَ وَرَبِّ الْعَرْش جس کوملاجوملاان سے مِلا بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہۖکی آپ کانام علی کنیت ابوالحسن ،ابوتراب القابات مرتضیٰ ،اسداللہ ،حیدرکرار،شیرخدااورمولامشکل کشاہیں ۔آپ کے والدکانام ابوطالب جو حضرت عبدالمطلب کے بیٹے اورآقاۖکے چچاہیں۔آپ کی والدہ ماجدہ کانام حضرت فاطمہ بنت اسدجوحضرت عبدالمطلب کی بھتیجی تھیں آپ کی والدہ کانکاح ابوطالب سے ہواتھا ۔آپ حضورنبی کریمۖکے چچازادبھائی اوردامادبھی ہیں ۔آپ آقاۖکی پیدائش کے تیسویں سال مکہ مکرمہ میں پیداہوئے اور حضورۖسے عمرمیں تیس برس چھوٹے تھے ۔آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میںہوئی ۔آپ کی والدہ محترمہ کا بیان ہے کہ حضرت علی المرتضی نے پیداہونے کے بعدتین دن تک دودھ نہیں نوش فرمایاجس کی وجہ سے آپ کے گھروالے سب پریشان ہوگئے اس بات کی خبرآقائے دوجہاںسرورکون ومکاں ۖکودی گئی ۔آپۖتشریف لائے اورحضرت علی المرتضیٰ کواپنی آغوش رحمت میں لیکرپیار فرمایااوراپنی زبان اطہرآپ کے دہن میں ڈال دی ۔حضرت علی زبان اقدس کوچوسنے لگے اس کے بعدسے آپ دودھ نوش فرمانے لگ گئے۔ آپ نے صرف 5سال اپنے والدین کے زیرسایہ پرورش پائی ۔اس کے بعدنبی کریمۖنے اپنے سایہ رحمت میں لے لیااورآپ کی تربیت فرمانے لگے ۔آپ بچوں میں سب سے پہلے ایمان لائے۔(مشکوٰة المصابیح )۔

آپ کاشمارعشرہ مبشرہ میں ہوتاہے۔آپ حضوراکرمۖکی سیرت کاآئینہ تھے یہی وجہ ہے کہ میرے محبوب ۖنے فرمایا”علی کے چہرے کودیکھنابھی عبادت ہے”آپ قرآن مجیدکے حافظ تھے قرآن مجیدکے معانی ومطالب پرآپ کوعبورحاصل تھا۔آپ علم فقہ کے ماہرتھے مشکل سے مشکل فیصلے بھی قرآن وسنت کی روشنی میں حل کرلیتے ۔آقاۖکافرمان عالی شان ہے “میں علم کاشہرہوں اورعلی اس کادروازہ ہے”آپ سے پانچ سوچھیاسی احادیث مبارکہ روایت ہیں جن میں بیس متفق علیہ نوبخاری کی اورپندرہ مسلم میں ہیں ۔آپ نے ساری زندگی رزق حلال کماکرکھایاآپ محنت مزدوری میں کچھ عارمحسوس نہیں کرتے تھے جس وقت آپ ایمان لائے اسوقت آپ کی عمردس بارہ سال تھی سواغزوہ تبوک کے سارے غزوات میں آپۖکے ساتھ شریک ہوئے ۔غزوہ تبوک میں آپۖنے مدینہ منورہ اوراپنے گھربارکاانتظام فرمانے کے لئے مدینہ میں چھوڑاتھا حضرت سعدبن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمۖنے غزوہ تبوک کے موقع پرحضرت سیدناعلی المرتضیٰ کومدینہ منورہ میں اپناقائم مقام مقررفرمایا۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

حضرت سیدناعلی المرتضیٰ آقاۖسے عرض کرنے لگے یارسول اللہۖ!آپ مجھے عورتوں اور بچوں پر خلیفہ بناکرجارہے ہیں ۔آقاۖنے حضرت علی سے فرمایااے علی!کیاتواس بات پرراضی نہیں کہ میں تمہیں اسطرح چھوڑے جارہا ہوں جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ہارون علیہ السلام کوچھوڑا فرق صرف اتناہے کہ میرے بعدکوئی نبی نہیں ہوگا۔ آقاۖکی حضرت علی سے بے پناہ محبت تھی ۔حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمۖ نے فرمایاکہ منافق علی سے محبت نہیں رکھتااورمومن علی سے بغض نہیں رکھتا۔حضرت ابن وقاص فرماتے ہیں کہ حضورنبی کریمۖمکہ مکرمہ سے واپس مدینہ منورہ تشریف لارہے تھے آپۖنے مقام غدیرخم پراپنے تمام صحابہ کرام علہیم الرضوان کوجمع کیااورفرمایاتمہاراولی کون ہے صحابہ کرام علہیم الرضوان نے تین مرتبہ جواب میں کہاہماراولی اللہ اوراسکے رسول ۖہیں ۔حضورنبی کریمۖنے فرمایاکہ جس کاولی اللہ اوراسکارسولۖ ہے اس کاولی علی بھی ہے ۔

حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضورنبی ۖنے انصارومہاجرین میں بھائی چارہ قائم فرمایاتوحضرت سیدناعلی المرتضیٰ نے حضورنبی کریمۖ کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کیایارسول اللہۖآپۖنے تمام صحابہ کرام علہیم الرضوان کے درمیان مساوات اخوت کارشتہ قائم کیالیکن میرے ساتھ ایساکچھ نہیں کیا؟آقاۖنے فرمایااے علی تم میرے دنیاوآخرت کے بھائی ہو۔

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے ارشادفرمایاحضرت ابوبکرصدیق دین کاستون ،حضرت عمرفاروق فتنوںکوبند کرنے والے، حضرت عثمان غنی منافقوں کے لئے قیدخانہ اورحضرت علی المرتضیٰ مجھ سے ہیں اورمیں ان سے ہوں جہاں میں ہوگاوہاں علی المرتضیٰ ہوں گے اورجہاں وہ وہاں میں ۔

حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ آقاۖنے ارشادفرمایااللہ تعالیٰ نے ہرنبی کی ذریات اسکی پُشت میں رکھی ہے لیکن میری ذریات علی کی پشت میں ہے۔حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ نبی کریمۖنے جب حضرت سیدہ فاطمة الزہرا کانکاح حضرت سیدناعلی المرتضیٰ سے کیاتوحضرت سیدہ فاطمہ نے عرض کیاکہ آپۖنے میرانکاح اس شخص کے ساتھ کردیاجس کے پاس نہ مال ہے نہ گھر؟اس پرآپۖنے حضرت سیدہ فاطمة الزہرا سے فرمایاکہ اے فاطمہ میں نے تیرانکاح ایسے شخص سے کیاجومسلمانوں میں علم وفضل کے لحاظ سے سب سے دانااوربہترین ہے ۔

جس وقت مکہ مکرمہ میں مشرکین مکہ کے مظالم حدسے بڑھ گئے تھے توآقاۖنے اللہ پاک کے حکم سے صحابہ کرام علہیم الرضوان کودعوت دی کہ مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کر جائیں کئی صحابہ کرام علہیم الرضوان یکے بعددیگرے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرگئے تھے مشرکین مکہ کو جب معلوم ہواکہ آقاۖنے مسلمانوں کے لیے ایک محفوظ آماجگاہ مدینہ منورہ کی صورت میں ڈھونڈلی ہے توکفارکے سرداروں نے یہ فیصلہ کیاکہ (نعوذباللہ)آقاۖکوقتل کردیاجائے ۔آقاۖکوبذریعہ وحی مشرکین مکہ کے ناپاک ارادوں کی خبرہوئی تو آپۖ نے حضرت علی المرتضیٰ کواپنے بسترپرلٹایاتھااورانہیں حکم دیاتھاکہ وہ صبح ہوتے ہی لوگوں کی وہ امانتیں جوآقاۖکے پاس موجودتھیں وہ متعلقہ لوگوں کوواپس کرکے مدینہ منورہ پہنچیں ۔

Amanat

Amanat

روایات میں آتاہے کہ آقاۖنے حضرت سیدناعلی المرتضیٰ سے فرمایااے علی!مجھے ہجرت کا حکم ہو گیاہے میں سیدناابوبکر صدیق کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کرنیوالاہوں ۔میرے پاس جولوگوں کی امانتیں ہیں وہ میں تمہارے حوالے کرتاہوں تم ان امانتوں کوان کے حقیقی مالکوں تک پہنچادینامشرکین مکہ نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی ہے اوروہ آج رات مجھے قتل کرنے کاناپاک ارادہ رکھتے ہیں تم بسترپرمیری چادراوڑھ کرلیٹ جائو۔حضرت علی المرتضیٰ آقاۖکے حکم کے مطابق لیٹ گئے ۔آقاۖسورة یٰسین کی تلاوت کرتے ہوئے گھرسے باہرتشریف لائے تھے ۔آقاۖنے مٹھی بھرکرخاک کی کفارکے منہ پرماری جس سے وہ اندھے ہوگئے تھے ساری رات انتظارکرتے رہے آخرکارایک شخص نے ان کوبتایاکہ حضورۖتومکہ مکرمہ سے جاچکے ہیں مشرکین مکہ میں سے ایک شخص نے اندرداخل ہوکرسوئے ہوئے آدمی کے اوپرسے چادراتاری توحضرت سیدناعلی المرتضیٰ کودیکھ کرپریشان ہوگئے انہوں نے حضرت علی المرتضیٰ سے آقاۖکے بارے میں پوچھاتوحضرت علی المرتضیٰ نے جواب دیاکہ آقاۖکی نگرانی تم کررہے تھے اس لئے تمہیں معلوم ہوناچاہیے کہ وہ کہاں ہیں؟مشرکین مکہ یہ جواب سن کرشرمندہ ہوکرواپس چلے گئے ۔حضرت علی المرتضیٰ نے آقاۖکے فرمان کے مطابق صبح ہوتے ہی لوگوں کوامانتیں واپس کرکے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی جانب سفرہجرت شروع کردیا۔آپ قباکے مقام پرآقاۖ اورحضرت ابوبکرصدیق سے جاملے تھے آقاۖنے قباکے مقام پرایک مسجدکی بنیادرکھی تھی جس کی تعمیرمیں آپ نے بھی آقاۖکے شانہ بشانہ حصہ لیاتھاوہ مسجدجمعہ کے روزمکمل ہوئی آقاۖنے جمعہ کی نمازبھی اسی مسجدمیں اداکی تھی اس لئے تاریخ میں یہ مسجد”مسجدجمعہ”کے نام پرمشہورہوگئی ۔

غزوات نبوی میں خواہ وہ بدرواحدہوں یااحزاب وحنین بنوقریظہ کے خلاف معرکہ ہوہرموقع پر حضرت علی المرتضیٰ کے کارنامے اتنے نمایاں رہے کہ غزوات نبوی کاکوئی معرکہ آپ کے ذکرکے بغیرمکمل نہیں ہوتاہے اس کے علاوہ آپ کی سرگرمی میں کئی مہمیں بھیجی گئیںتھیں ۔جب حضرت عثمان غنی کی شہادت ہوئی تواس کے بعدتین دن مسندخلافت خالی رہی تھی ۔باغی پورے مدینہ منورہ میں دندناتے پھررہے تھے حضرت عثمان غنی کی شہادت کے چوتھے دن مدینہ منورہ کے اکابرصحابہ کرام علہیم الرضوان مہاجرین اورانصارنے حضرت علی کو خلفیہ بننے کا مشورہ دیاتھاکہ آپ مسندخلافت کی تمام ترذمہ داریاں سنبھالیں آپ نے خلیفہ بننے سے یکسرانکارکردیاتھا۔اس دوران حضرت طلحہ بن عبیداللہ حضرت زبیربن العوام حضرت سعدابن وقاص،حضرت عبداللہ بن عمرکوبھی خلیفہ بننے کی پیش کش کی گئی تھی۔لیکن ان تمام صحابہ کرام علہیم الرضوان نے خلیفہ بننے سے انکارکردیاتھا۔باغیوں نے اہل مدینہ کومخاطب کرکے یہ اعلان کیاکہ تم دودن کے اندراپناخلفیہ نامزدکرلو کیونکہ تمہاراحکم امت محمدیہۖپرنافذالعمل ہے ہم اس خلیفہ کی بیت کرکے واپس چلے جائیں گے ورنہ ہم تمام اکابرکوقتل کردیں گے اہل مدینہ نے باغیوں کایہ اعلان سناتوحضرت علی المرتضیٰ کی خدمت میں دوبارہ حاضرہوئے تھے اورآپکوخلافت کرنے کے لئے قائل کرناشروع کردیایہاں تک کہ آپ نے منصب خلافت قبول کرلیا۔منصب خلافت سنبھالنے کے بعدآپ مسجد نبوی ۖمیں تشریف لے گئے تھے اورمنبررسول ۖپرکھڑے ہوکرخطبہ دیاتھا۔

Hazrat Usman Ghani

Hazrat Usman Ghani

خطبہ خلافت سے فارغ ہونے کے بعدآپکے سامنے سب سے اہم مسئلہ حضرت عثمان غنی کے قاتلوں کو تلاش کرکے ان کو سزادینا تھا آپ نے حضرت عثمان غنی کے قاتلوں کی پہچان کے لئے حضرت عثمان غنی کی زوجہ حضرت نائلہ سے ملاقات کی اوران سے قاتلوں کے بارے میں دریافت کیا۔جس گروہ سے قاتلوں کاتعلق تھاان پرکسی کاقابونہ تھا۔وہ جماعت جس میں حضرت عثمان غنیکے قاتل شامل تھے انہوں نے حضرت علی کے ہاتھ پربیعت کرلی اوراپنے آپ کوحضرت علی کازبردست حامی ظاہرکرنا شروع کردیاتھاان حالات میں قصاص لیناآسان نہیں تھا۔آپ کاسارازمانہ خلافت جنگوں اورفتنوں فسادکی نذر ہوگیاتھاجس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ آپ لوگوں کوحضرت ابوبکرصدیق اورحضرت عمرفاروق کے دورکے مطابق چلاناچاہتے تھے جب کی دولت کی فراوانی اورخوشحالی نیزاعمال کی بداعتدالیوں نے لوگوں کوایک مختلف طرززندگی کاعادی بنادیاتھا۔آپ کی دانش مشورے اوررائے پرحضرت عمرفاروق جیساشخص اعتمادکرتاتھا۔آپ کی خلافت چارسال نوماہ اورچنددن رہی ۔

سترہ رمضان المبارک 40ہجری بروزجمعہ فجرکے وقت خارجی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی اپنے دوساتھی شبیب اوروردان کے ہمراہ جامع مسجدکوفہ میں پہنچے اورتینوں مسجدکے ایک کونے میں چھپ گئے ۔جس وقت آپ نمازفجرکے لئے تشریف آئے تھے اس وقت شبیب نے آپ پرپہلاوار کیااوراس کے بعدعبدالرحمٰن ابن ملجم نے دوسراوارکیاواردن یہ دیکھ کربھاگ کھڑاہواتھاشبیب بھی وارکرنے کے بعدبھاگ نکلاتھااورخارجی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی پکڑاگیاتھا۔حضرت علی نے اپنے بھانجے حضرت ام ہانی کے بیٹے حضرت جعدہ کونمازپڑھانے کاحکم دیاتھااس دوران سورج طلوع ہوچکاتھالوگ آپ کوزخمی حالت میں گھرلے گئے تھے اورخارجی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی کوآپ کی خدمت میں پیش کیاتوآپ نے اس بدبخت سے پوچھاکہ تجھے کس چیزنے مجھے مارنے پرآمادہ کیا؟خارجی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی نے آپ کے سوال کونظراندازکرتے ہوئے کہاکہ میں نے اس تلوارکوچالیس روزتک تیز کیااوراللہ تعالیٰ سے دعاکی کہ اس سے وہ شخص مارا جائے جوخلق کے لئے شرکاباعث ہوآپ نے فرمایامیں دیکھ رہاہوں تواس تلوارسے ماراجائے گا۔

اس کے بعدآپ نے حاضرین محفل بالخصوص حضرت امام حسن کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا اگر میں جانبر نہ ہو سکا تو تم اسے قصاص کے طور پر اسی تلوار کے ایک ہی وار سے قتل کر ڈالنا۔ آپ نے حالت زخمی میں اپنے بچوں کو چند نصیحتیں اور وصیت کی ۔آپ نے بچوں کو نصیحتیں اور وصیت کرنے بعد کلمہ توحید پڑھااوراپنی جان اللہ کے سپرد کردی ۔ آپ نے 21 رمضان المبارک ٦٣ہجری کو اس جہان فانی سے کوچ فرمایاآپ کوحضرت سیدناامام حسن حضرت سیدناامام حسین اورحضرت عبداللہ بن جعفر نے غسل دیا۔ حضرت سیدناامام حسن نے نمازہ جنازہ پڑھائی اورآپ نجف شریف میں مدفون ہیں ۔اناللّٰہ واناالیہ راجعون۔اللہ رب العزت آپ کی قبرانورپراپنی رحمتوں کانزول فرمائے ،انہی کے صدقے ہمارے گناہ معاف فرمائے ۔آمین

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی
پائی خیل۔ میانوالی
0333.6828540