کرونا کی وبا ء نے اس سال جس قدر نقصان تعلیمی میدان میں کیا ہیشائد ہی کسی اورفیلڈ میں کیا ہو۔ 6 ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد بمشکل تو سکول اوپن ہوئے تھے ابھی تو صحیح طور پر بچوں کو انکے تعلیمی معیار تک لا بھی نہیں پائیتھے کہ پھر سے لاک ڈاؤن کی افواہوں نے سر اٹھا لیا اور یہ افواہیں گردش کرتے کرتے کب حقیقت کا روپ دھار گئی پتہ بھی نہیں چلا۔وبا کا جو اثر ہے وہ تو ہے مگر سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ ہم ان بچوں کوکیسی تعلیم سے روشناس کروا رہے ہیں کہ ہمارے بچے ہی دعائیں مانگ رہے تھے کہ سکولز بند ہو جائیں یہ کیسا تعلیمی شعور ہے ؟صرف کتاب کا کیڑا بنا رہے کہ بچوں کو الفاظ کی زیر زبر ازبر ہو جائے, چاہے اردو املاء بگڑ جائے،اردو زبان کا تلفظ غارت ہو جائے۔ پہلے ہی کونسا نصابی اورغیر نصابی سرگرمیاں عروج پر تھیں۔ایک سلیبس کا رٹا ہی رہ گیا تھا اس سے بھی جان چھوٹی۔
غور طلب بات یہ ہے! کیا آنلائن تعلیم سے طلبا فائدہ بھی لے رہے ہیں ؟آنلائن تعلیم نے سکولز کی کتابوں کو کتابچے کی شکل دے دی ،محدود سا سلیبس اور طلباء اس سے بھی نا بلد ،تربیت نام کو نہیں،ہر گھر انٹرنیٹ کی سہولت سے مزین ،طلبا آنلائن تعلیم کے نام پر کیا شغل فرما رہے ہیں والدین اس سب سے لاپرواہ،
حد ہے ،افسوس ہے کہ پورا ایک سال ضائع نہیں ہوا بلکہ ہم بہت سال پیچھے دھکیلے جا چکے ہیں یہ نسل نو کی آبیاری کا وقت ہے،ناموس رسالت کی خاطر جان لٹانے پردرس دینے کا وقت ہے ،وطن کی خاطر ایک محب وطن کا کیا فرض ہوتا ہییہ جزبہ ابھارنے کا وقت ہے، کلمہ توحید کی پاسداری سکھانے کا وقت ہے ،اقبال کے شاہین ، مرد مومن،حوا کی بیٹیاں کسی اور ہی راہ پر گامزن ہیں سب درہم برہم ہو کر رہ گیا، ہمارے گھروں کا ماحول ،بچوں کی تربیت،اخلاقیات کسی گہری کھائی میں جا گرا ہے سب۔۔
کیا صرف چھٹیاں ہی اس سب کا حل تھیں کیا کوئی اور مصلحت نہیں تھی کیا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہو سکتا تھا۔ جن باتوں پر جن چیزوں پر ایک اسلامی ملک میں پابندی ہونی چاہیئے وہ کھلم کھلا سب ہو رہا بس سکول بند کر دو تعلیم کا بیڑا غرق کر دو۔
آخر کب تک ہم دوسروں کی انگلیوں پر ناچتے رہیں گے،آزاد ملک میں رہتے ہوئے بھی غلامی کے طوق گلے میں ڈالے ہوئے ہیں۔ حق گوئی کو بیڑیوں کا سامنا ہے،استاد کو معاشرے میں ذلیل و رسواء کیا جا رہا ہے ،صرف تعلیمی اداروں پر ہی اتنے سخت پہرے ! کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟