کسی ملک کے سیاسی نظام میں استحکام، جمہوری اداروں کی مضبوطی اور معاشی ، معاشرتی و ثقافتی ترقی صرف تعلیم ہی کی مرہون منت ہےـاگر ہم پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کو آج تک سیاسی استحکام نصیب نہیں ہوا، جمہوری اداروں کو پنپنے ہی نہیں دیا گیااور لوگوں میں اپنے حقوق کے حصول کا شعور اجاگر نہیں ہو سکاـیہی وجہ ہے کہ پاکستان آج انتہائی نامساعد حالات سے گزر رہا ہےـاسے غربت، بے روزگاری، مہنگائی، انسانی حقوق کی پامالی ، سماجی و معاشی عدم مساوات ، دہشت گردی ، انتہا پسندی کا سامنا ہےـاگر غور کیا جائے تو ان مسائل کے جنم لینے کی بنیادی وجہ جہالت اور ناخواندگی ہےـبدقسمتی سے ہمارے ارباب اختیار ابھی تک تعلیم کے شعبے کی منزل کا تعین نہیں کرسکےـجو بھی حکومت آئی اس نے پچھلی حکومت کے منصوبوں کو ختم کرکے اپنی پالیسیاں جاری کیں جس کی وجہ سے پالیسیوں میں تسلسل نہ قائم ہوسکا اور نتیجہ ہمارے سامنے ہےـ
ہمارا نظام تعلیم بے مقصدیت کا شکار ہونے کے ساتھ دوہرا نظام تعلیم رائج ہے، اشرافیہ کے لئے اور، غریب کے لئے اور ، پاکستان میں اس وقت تین قسم کے سلیبس پڑھائے جارہے ہیں ایک انگریزی جو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں رائج ہے ، ایک اردو ذریعہ تعلیم جو سرکاری سکولوں میں ہے جبکہ ایک سلیبس دینی مدارس میں پڑھایا جاتا ہےـوالدین اس کش مکش میں رہتے ہیں کہ بچوں کو کون سے تعلیمی ادارے میں داخلہ دلوایا جائے ـہر حکومت نے فروغ تعلیم کے بلند و بانگ دعوے تو ضرورکئے مگر صد افسوس وہ صرف اور صرف فائلوں تک ہی محدود رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان میں شرح خواندگی کا گراف نیچے سے نیچے چلا گیاـاس کے برعکس اگر ہم اپنے اردگرد کے ممالک پر نظر ڈالیں تو وہاں شرح خواندگی قابل رشک حد ہےـسری لنکا کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں پر خانہ جنگی ہونے کے باوجود اس کی شرح خواندگی 99فیصد ہےـاس امر میں کوئی شک نہیں کہ پرامن ، روادار، خوشحال معاشرے کے قیام کے لئے تعلیم ہی وہ بنیادی ا کائی ہے جس کے بغیر انسانی فلاح ممکن نہیں ـ
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ پانچ سالوں میں تعلیم کے فروغ ، تعلیمی شعبے کی ترقی کے لئے وہ انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں جن کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتیـ حکومت پنجاب نے سکول جانے کی عمر کو پہنچ جانے والے بچوں کے داخلے کے لئے پنجاب سکول ریفارمز روڈ میپ پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت سکولوں میں بچوں کی انرولمنٹ کی جا رہی ہےـسکول انرولمنٹ مہم 2014 ء کا افتتاح کر دیا گیا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ 30مئی2016 ء تک پنجاب کے سکولوں میں بچوں کے سو فی صد داخلے کو یقینی بنایا جائے گاـ 2014ء میں 40لاکھ بچوں کو داخل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے گزشتہ سال 36لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کیا گیاـ
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 31مئی 2016 ء تک سو فیصد بچوں کے داخلے کا ہدف ایک بڑا چیلنج ہے جس سے عہدہ برا ہونے کے لئے سب کومیدان عمل میں آنا ہوگاـ انہوں نے کہا کہ ملک سے جہالت کے اندھیرے دور کرنے کے لئے تعلیمی ایمرجنسی لگا کر آگے بڑھنا ہوگاـ ملک کو غربت اور بے روزگاری کے مسائل سے نکالنے ، ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے ، خود کفالت کی منزل پانے کا واحد راستہ تعلیم ہےـ بدقسمتی سے ماضی میںتعلیم کے شعبے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اس کی تلافی کے لئے ہمیں شب وروز محنت کرنا ہوگی اور تعلیمی اہداف کے حصول کے لئے دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے میدان عمل میں آنا ہوگاـ وزیراعلی نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو ایمانداری ، خلوص نیت اور میرٹ پر استعمال کیا جائےـپاکستان کی 65فیصدآبادی دیہات میں آباد ہے جبکہ 35فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہےـ ترقی کی منزل پانے کے لئے دیہی آبادی کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگاـ وزیراعلی نے کہاکہ حکومت پنجاب نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لئے ٹھوس حکمت عملی اپنائی ہےـ سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی پر اربوں روپے صرف کئے جارہے ہیں ـاس سال پنجاب کے بچیوں کے تمام پرائمری سکولوں میں جبکہ جنوبی پنجاب کے تمام پرائمری سکولوں میں عدم دستیاب سہولیات فراہم کردی جائیں گیـ پنجاب حکومت نے امتحانی نظام میں اصلاحات کی ہیں جس سے نقل اور بوٹی مافیا کا خاتمہ ہوگیا ہے تاہم امتحانی نظام اور بورڈز کے معاملات کو سو فیصد کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ضرورت ہے ـ وزیراعلی نے وزیرتعلیم اور سیکرٹری تعلیم کو اس ضمن میں فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کیـ تقریب میں وزیراعلی محمد شہباز شریف نے بچوں کے داخلہ فارم پر دستخط کرکے انرولمنٹ مہم 2014 ء کا باقاعدہ افتتاح کیاـ
اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت پنجاب نے وزیراعلی محمد شہباز شریف کی قیادت میں تعلیم کے شعبے میں جامع ، ٹھوس اور انقلابی قدم اٹھائے ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیںـ حکومت پنجاب نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہائر ایجوکیشن کے فروغ کے لئے لا ہور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی ، غازی یونیورسٹی، ملتان میں زرعی و انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کی ہیں۔بہاولپور میں وٹرنری اور لاہورمیں ترکی کے تعاون سے پہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے اس کے علاوہ صوبے میں میڈیکل کی تعلیم عام کرنے کے لئے پانچ اضلاع گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، لاہور ، ساہیوال ، ڈی جی خان میں میڈیکل کالجز قائم کئے ہیںـان میڈیکل کالجوں کے قیام سے وہاں کے طلبا و طالبات کو اب بڑے شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا بلکہ ان کیلئے اپنے ہی علاقوں میں اعلی تعلیم کا حصول ممکن ہوگاـ حکومت نے طلبہ کو جدید علوم تک رسائی کے لئے پانچ ارب روپے کی لاگت سے 4286سکولوں میں آئی ٹی لیب قائم کی ہیںـ اس طرح حکومت نے ذہین اور قابل طلبا وطالبات کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کا ایک شاندار پروگرام شروع کیا ہے اور گزشتہ دو سالوں کے دوران ہونہار طلبہ کو میرٹ اور شفاف انداز میں دو لاکھ دس ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کئے جاچکے ہیںـ اس منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر رواں مالی سال میں بھی ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیںـ
Education
حکومت پنجاب نے کم آمدنی والے غریب خاندانوں اور بیواؤں کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے دانش سکول سسٹم کا آعاز کیا ہے تاکہ غریب بچہ بھی ایچی سن کالج کے معیار کی تعلیم وہاں حاصل کرسکےـ اس پروگرام کا آغازکم ترقی یافتہ علاقوں سے کیا گیا ہے اور اس وقت سات مختلف اضلاع میں چودہ دانش سکول قائم کئے جاچکے ہیں ـ حکومت پنجاب انکے تمام اخراجات خود برداشت کررہی ہے ـ وزیراعلی محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کا اجراء کیا ہے اس پروگرام کے تحت ایسے ذہین اور ہونہار بچے جو مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیںرکھ سکتے تھے کو سکالرشپ دینے کافیصلہ کیا گیاـ اس پروگرام کا آغاز دو ارب روپے کی سیڈ منی سے کیا گیا تھا جو اب 12ارب کی مالیت کو پہنچ گیا ہےـایجوکیشنل انڈوومنٹ سے طالبعلم نہ صرف ملکی بلکہ بیرون ملک تعلیمی اداروں میں علم کی پیاس بجھا رہے ہیں اور اس فنڈ سے 56 ہزار سے زائد طلبہ مستفید ہورہے ہیںـ صرف یہی نہیں پوزیشن ہولڈر طلبا و طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت انہیں انعامات سے نواز رہی ہے اور پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو بالترتیب چار، تین اور دو لاکھ روپے دیئے جارہے ہیںـ یہ انعامات صرف پنجاب کے بچوں کو ہی نہیں دیئے جارہے ہیں بلکہ دوسرے صوبوں بشمول فیڈرل ایریا، آزاد جموں و کشمیر اور فاٹا کے بچوںکو بھی انعامات دیئے جارہے ہیںـپوزیشن ہولڈر طلبہ کی ذہنی آبیاری کے لئے دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے مطالعاتی دورے بھی کرائے جارہے ہیں تاکہ ان بچوں میں خود اعتمادی کے جذبے کو پروان چڑھایا جاسکےـ اسی طرح حکومت نے نوجوانوں کے لئے اجالاپروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت ذہین طلبا کو سولرلیمپس دیئے گئے ہیںـ
حکومت پنجاب نے صرف تعلیم کے شعبے میں ہی اقدامات نہیں کئے بلکہ ہر شعبہ میں عوام دوست اقدامات کئے ہیںـحکومت نے جدید سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے میٹروبس سسٹم کا آغاز کیا ـغریب طبقہ کو رہائش کے لئے آشیانہ سکیم شروع کی ، عوام کو جدید طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیںـحکومت توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہےـ اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب کے اقدامات کی بدولت کئی غیرملکی کمپنیاں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ چین کی حکومت اورکمپنیوں نے اپنی بھرپور معاونت کا نہ صرف یقین دلایا ہے بلکہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہی ہیںـ
اب جبکہ حکومت پنجاب نے انرولمنٹ مہم 2014 ء کا آغاز کردیا ہے اور رواں سال 40لاکھ بچوں کے اندراج اور 31مئی2016 ء تک سو فیصد بچوں کے داخلہ کا ہدف تو مقرر کردیا ہے مگر یہ صرف زبانی دعوؤں سے حاصل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے خلوص نیت اور ایمانداری سے عملی اقدامات کرنا ہوں گےـ یہ اہداف افسران کے دفاتر میں بیٹھنے سے ممکن نہیں ہوگاـضرورت اس امر کی ہے کہ وزیرتعلیم سے لے کر سکول ٹیچر اور افسران سے لے کر نائب قاصد تک ہر ایک پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا بھرپور اور موثر کردار اداکرےـاس ضمن میں سول سوسائٹی خصوصا پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کو بھی اپنا رول نبھانا ہوگا کہ وہ لوگوں میں تعلیم کے حصول کا شعور اجاگر کرنے کے لئے اپنے تئیں کوشش کرےـ سب سے زیادہ ذمہ داری والدین پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کے روشن مستقبل کے لئے اسے سکول میں داخل کرائیں تاکہ وہ زیورتعلیم سے آراستہ ہو کر ملک وقوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈال سکےـ
وہ والدین جو چند روپوں کی خاطر اپنے بچے کو مختلف کاموں میں لگا دیتے ہیں انہیں قربانی دینا ہوگی اور بچے کے روشن مستقبل کے لئے اپنا آج قربان کرنا ہوگا مگر اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے غریب والدین کے لئے کچھ پرکشش ترغیبات دے تاکہ وہ اپنے بچے کو کاموں پر بھجوانے کی بجائے سکول میں داخل کروائیںـ یہاں ایک بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ صرف سو فیصد بچوں کا داخلہ ہی منزل نہیں ہونی چاہیے بلکہ سکولوں میں سو فیصد حاضری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ڈراپ آؤٹ کی شرح کوبھی روکنا ہوگاـ
Mohammad Shahbaz Sharif
حکومت کو اس ضمن میں مانیٹرنگ اور احتساب کا عمل سخت کرنا ہوگاـ سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو بھی یقینی بنانا ہوگا خصوصا دیہی علاقوں میں صورتحال زیادہ سنگین ہےـ اساتذہ سکولوں میں آتے ہی نہیں اس رحجان کی حوصلہ شکنی کے لئے سیاسی و معاشی وابستگی سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنا ہوں گےـوزیراعلی پنجاب نے انرولمنٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میٹروبس جیسا شاہکار ہم گیارہ ماہ میں مکمل کرسکتے ہیں تو سو فیصد انرولمنٹ کا ہدف بھی حاصل کیا جاسکتا ہےـاگر یہی جذبہ رہا تو ا نشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہوگاـ