تعلیم کے میدان میں پاکستان جنوبی ایشیا کے ممالک میں سب سے پیچھے

Schools

Schools

اسلام آباد (جیوڈیسک) ثقافت اور تعلیم سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق 54 لاکھ پاکستانی بچے اسکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں ان کی بہت کم تعداد دسویں جماعت تک پہنچ پاتی ہے۔

پاکستان میں تعلیم کے بارے میں گزشتہ روزمنظر عام پر آنے والی یونیسکو کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان میں لڑکیوں اور لڑکوں کے پرائمری اسکولوں میں بھرتیوں کا نتاسب بہتر ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان 2015 تک کے زیادہ تر تعلیمی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یونیسکو کی یہ رپورٹ ’’سب کے لیے تعلیم‘‘ کے موضوع پر گزشتہ 15سال سے شائع ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت، ایران اور نیپال نے اس سلسلے میں خاص پیش رفت دکھائی ہے تاہم بچوں کی بڑی تعداد اسکول چھوڑ دیتی ہے اور تعلیم کا معیار بہت خراب ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2014 میں بلوچستان کے پانچویں جماعت کے33 فیصد بچے اردو اور مقامی زبانوں میں کہانی پڑھ سکتے تھے جبکہ صوبہ پنجاب میں یہی تعداد 63 فیصد تھی۔ نصابی کتابوں میں بھی جنسی تعصب واضح ہے جس کی کئی وجوہ ہیں ’’نصاب کی اصلاح اور کتابیں شائع کرنے والے ادارے اس تعصب کو ختم کرنے کیخلاف مزاحمت کرتے ہیں جبکہ اصلاحات کوسیاسی ترجیح نہیں دی جاتی اورنہ ہی انھیں عوامی تعاون حاصل ہے‘‘۔

رپورٹ نے سرکاری اعداد و شمار کی مدد سے معیارتعلیم اور مختلف علاقوں کے درمیان تفریق پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ یونیسکو نے سال 2000 میں دنیا میں تعلیم کے حوالے سے 2015 تک 5 اہداف کی نشاندہی کی تھی جن میں بچوں کا اسکول میں داخلہ، بالغ افراد کی ناخواندگی کی شرح کونصف کرنا اور ثانوی تعلیمی سطح تک لڑکے اور لڑکیوں کا برابر کا تناسب شامل ہیں۔

یونیسکو کا کہنا ہے کہ پاکستان ان تمام اہداف میں بہت پیچھے ہے تاہم پاکستان میں پرائمری اسکول سے قبل 80 فیصد داخلوں تک کی شرح اچھی ہے اور پاکستان پرائمری اسکول میں لڑکے اور لڑکیوں کے برابر داخلے کے ہدف تک تقریباً پہنچ چکا ہے۔