تعلیم کی اہمیت اور حکومتی بے بسی

Education

Education

تحریر : شیرولی محسود

تعلیم ایک زیور ہے تعلیم ایک رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے تعلیم ایک روشن ستارہ ہے تعلیم ایک قیمتی اثاثہ ہے تعلیم ایک لازوال خزانہ ہے تعلیم انسانیت کی بنیاد ہے تعلیم ایک تیسری روحانی آنکھ ہے تعلیم ملک و قوم کی ترقی کا راز ہے تعلیم
اچھائی کی کنجی ہے۔ تعلیم حیوانیت سے نکال کرانسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیتی ہے تعلیم جہالت کی اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لیجاتی ہے تعلیم گمراہی سے بچنے اور ہدایت کا راستہ دیکھاتی ہے تعلیم ناکامی سے بچاکر کامیابی کی منزل دیکھاتی ہے تعلیم ایک ایسی قیمت سرمایہ ہے جس کی دنیاوی سازوسامان مقابلہ نہیں کرسکتی تعلیم بدی سے بچنے اور نیکی کرنے کی تلقین کرتی ہے تعلیم جنت کا راستہ بتلاتی ہے۔

انسانی ترقی تعلیم سے ہی ممکن ہے تعلیم سے ہی قلب وروح کو تازگی ملتی ہے تعلیم سے ہی فکر شعور کو آگاہی نصیب ہوتی ہے تعلیم ہی زندگی میں نکھار پیدا کرتی ہے تعلیم ہی انسان کو کامیابی کا راستہ دیکھاتی ہے تعلیم والدین کی طرف سے بچوں کے لئے ایک قیمتی تحفہ ہے بلکہ والدین پر بچوں کی اچھی تربیت کرنا اور انہیں تعلیم دلوانا دینی فریضہ ہے ۔

لیکن آج کے دور میں حصولِ تعلیم میں دن بدن کمی کا رجحان بڑھ رہا ہے ہمارے ملک میں اکثرت ناخواندہ افراد کی ہیں جو حصولِ تعلیم سے محروم ہیں لیکن آئندہ نسل میں تعلیم کی اہمیت لگن اجاگر کرنے کی اشدضرورت ہے تعلیمی سرگرمیوں میں سب سے پہلے حکومتی بے بسی افسوسناک ہے حکومت تعلیم کے معاملے میں انتہائی سست روی کا مظاہرہ کرتی ہے تعلیمی نظام کے بہتری کے لئے آج تک حکومتی سطح پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہر حکومت کے آنے سے تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کے دعوے بھی سامنے آتے ہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا رہتا ہے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں ۔

اگر ہم سرکاری اسکولوں کی حالت پر غور کریں تو حکومت وقت کی ناکامی کا ثبوت پیش کرتی ہے مولانا بجلی گھر صاحب ایک جید عالم دین گزرے ہیں وہ کبھی کبھار اپنی بیان میں پشتو زبان کے دو اشعار پڑھاکرتے تھے وہی اشعار آج حکومت کی تعلیمی سرگرمیوں میں بے بسی دیکھ کر یاد آئے جس کا اردو میں مطلب ہے کہ شلوار جگہ جگہ سے پھٹا ہوا لیکر آئے ہو جس جگہ کو سیتا ہوں مجھے ہنسی آتی ہے لہذا سرکاری اسکولوں کی حالت زار دیکھ کر مجھے حکومتی دعوں پر ہنسی کے ساتھ ساتھ افسوس بھی ہورہا ہے ۔

یہ سمجھنے کے باوجود کہ تعلیم ہی ملک وقوم کی ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہے لیکن کوئی مضبوط لاحمہ عمل نظر نہیں آرہا ہے محض اپنے پروپیگنڈوں سے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہورہی ہیں اگر حکومت وقت واقعی تعلیم کے معیار کو بہتر ی کے لئے سنجیدہ ہے تو تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

ہمارے اکثر حکمران مغربی دنیا کی تعلیمی نظام کے بہتری کی مثالیں پیش کرتے ہیں اگر ہم برطانیہ کی مثال پیش کریں تو وہاں پر حکمران سب سے زیادہ تعلیمی نظام کی بہتری اور حصولِ تعلیم پرزور دے رہے ہیں کیونکہ دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کے اس وقت کی حکومت نے اعلان کیا کہ اسکولوں کالجز یونیورسٹیوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی چھٹی نہیں ہوگی تعلیمی نظام میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی دوسری طرف ہمارے حکمرانوں کی حالت افسوس کے قابل ہیں ۔

سب سے پہلے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں اکثرزیر تعلیم غریب والدین کے بچے ہوتے ہیں جو صرف محنت مزدوری اس لئے کرتے ہیں تاکہ اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں کچھ ایسے بچے بھی ہمیں نظر آتے ہیں جو بچارے یتیم ہیں کوئی ان کے تعلیمی اخراجات اٹھانے والا نہیں ۔ لیکن حکومت چوری ، ڈکیتی ، قتل غارت گری، منشیات فروش ، دشتگردی کے خاتمے امن کے قیام کے لئے کوشاں ہیں حالانکہ اصل میں ان سب جرائم کی سب سے بڑی وجہ تعلیم سے محرومی ہیں کیونکہ اگر تعلیمی نظام پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ
مسائل بجائے کم ہونے مزید بڑھیں گے ۔

تعلیم سے انسان کو اچھائی اور برائی میںفرق معلوم پڑجاتی ہے تعلیم انسان کو بغیر گرفتاری بغیر کوئی سزا دیئے اچھا انسان بناتی ہیں اگر تعلیمی نظام بہتری کی جانب بڑھے گا تو یہ مسائل خود بخود کم ہونا شروع ہوجائیگی لیکن اگر تعلیمی نظام کا ڈھانچہ کمزوری کا شکار رہے گا تو ایسے مسائل کو کم کرنے کی پالیسی صرف وقتی طور پر نظر آئیگی ۔

صرف اگر ہم صوبہ سندھ کی سالانہ تعلیمی نظام کے لئے مختص رقم پر غور کریں تو بات لاکھوں کروڑوں سے نکل کر کھربوں تک پہنچ جاتی ہیں اتنی بڑی رقم تعلیمی نظام کی درستگی کے لئے مختص کرنے پر بھی ہمیں تعلیمی نظام میں بہتری کے اثرات نظر نہیں آرہے ہیں تو سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی رقم آخر کہاں غائب ہوجاتی ہے کون لوٹتا ہے اور لوٹنے والوں کی گرفتاری نظر کیوں نہیں آرہی ہیں ۔

پاکستان کو ہر سطح پر کمزور کرنے والوں کے خلاف موثر کاروائی کی بات ہوتی ہے ان کے خلاف کاروائیاں بھی عمل میں آرہی ہیں اور انہیں سزائے بھی ملتی ہیں لیکن اصل میں وہ لٹیرے بھی پاکستان کے ترقی وخوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں بلکہ پاکستان کو ہر سطح پر کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں میری مراد وہ لوگ ہیں جو تعلیمی نظام کے کمزوری میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ملک کو مزید اندھیروں کی دلدل میں لیکر جارہے ہیں اپنی تھوڑی سی کمائی کی خاطر تعلیمی نظام کو تباہی و بربادی کی طرف لے جارہے ہیں لہذا اسی طرح کے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کرنی ہوگی اسی طرح کے لوگوں سے تعلیمی مختص بجٹ کا احتساب کرنا ہوگا۔

جب تعلیمی نظام میں بہتری کے لئے ٹھوس اقدامات ہوں گے تو حصولِ تعلیم میں بھی اضافہ نظر آئیگا لیکن اگر تعلیم کے نظام سسٹم کو اسی طرح صرف خانہ پوری کے لئے چلانے پر تلے ہیں تو تعلیم کے شعبہ جات سے وابستہ افراد بھی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی ملک وقوم کے خدمت کرنے کے قابل نہیں رہیں گے لہذا اس کے بارے میں اہل اقتدار طبقے کو سوچنا ہوگا اور اس ملک کے مستقبل کے معماروں کو تعلیمی سہولیات سے آراستہ کرناہوگا ان کے لئے حصولِ تعلیم میں آسانیاں پیدا کرنی ہوگی کیونکہ اس قوم کے آنے والی نسل تمہیں معاف نہیں کریگی۔

Sher Wali Masood

Sher Wali Masood

تحریر : شیرولی محسود