لندن (جیوڈیسک) بالی ووڈ کی سپر اسٹار پریانکا چوپڑا نے کہا ہے کہ امریکا میں دوران تعلیم وہ اس قدر نسل پرستی کا شکار ہوئیں کہ انہیں بالآخر امریکا چھوڑنا پڑگیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع ہونے والے انٹرویو میں پریانکا چوپڑا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت نسل پرستی برداشت کی ہے، 12 برس کی عمر میں وہ پڑھائی کرنے کے لیے امریکا گئی تھیں لیکن ان کے ساتھ بہت نسل پرستی برتی گئی، اسکول میں انہیں براؤنی کہہ کر تنگ کیا جاتا، انہیں کہا جاتا کہ گھر جاؤ اور کھانا بناؤ، امریکا میں بھارتیوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا بلکہ انہیں الگ ہی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ اس رویے سے اس قدر دلبرداشتہ ہوئیں کہ وہ وطن واپس لوٹ گئی تھیں۔
پریانکا چوپڑا کا کہنا تھا کہ ہالی ووڈ میں بھارتی فنکاروں کو وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ مستحق ہیں۔ بھارتی نژاد لڑکیوں کو اگر کام ملتا بھی ہے تو انھیں یا تو کسی بھارتی فیملی کا کردار کرنے کو ملتا ہے یا پھر کسی ایسی لڑکی کا کردار جس کی والدین کی مرضی سے شادی ہوئی ہو۔ انہوں نے بحیثیت اداکارہ اس جمود کو توڑنے کی کوشش کی، انہوں نے امریکی ٹی وی سیریل ’کوانٹیکو‘ میں اسی شرط پر کام کیا کہ ان کا کردار ایک اداکارہ کے طور پر ہو۔ واضح رہے کہ پریانکا ہالی ووڈ کے اپنے پہلے ٹی وی سیریل ’کوانٹیکو‘ میں ایف بی آئی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہیں۔