حویلی لکھا : تعلیمی اداروں کو محفوظ اور بہتر سیکورٹی کے حوالے سے حکومت پنجاب کے نعرے دھرے کے دھرے رہ گئے۔چوردیواری،پانی،نہ بجلی،ٹوٹی چھتیں،اکھڑے فرش،گرتی دیواریں، ،گوارئمنٹ اایلمنٹری سکول دلیکے ،کی خستہ حال عمارت کبھی بھی زمین بوس ہو کر اساتذہ اور ظلباء کی قیمتی جانئیں لے سکتی ہے۔بچے کمروں کی بجائے کھلے میدان میں درخت کے سائے تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور۔چاردیواری نہ ہونے سے مال مویشی،آوارہ کتے،سکول گرائونڈ میں دندناتے پھرتے ہیں جنکو بھگاتے بھگاتے کئی بار طلباء زخمی ہو چکے ہیں۔
لوگوں کے باتھ روموں،گٹروں کاگندہ پانی بھی سکول میں داخل ہو کر جوہڑ کی شکل اختیار کر گیا ڈینگی لاوا پیدا ہونے کا خدشہ منڈلانے لگا۔انتظامیہ نے عدم توجہ سے سینکڑوں بچوں کی زندگیاں دائو پر لگا دیں ہر ایک افسر نے خاموشی کا روزہ رکھ لیا ۔نوٹس لیا جائے۔تفصیلات کے مطابق۔حکومت پنجاب کی طرف سے فول پروف سیکورٹی ،معیاری عمارت اور معیاری تعلیم کے نعرے ہوا چکے ہیں ۔نواحی گائوں دلیکے مہار میں گوائمنٹ بوائزایلمنٹری سکول دلیکے مہار کی خستہ حال عمارت کسی بھی وقت گر کر سینکڑوں معصوم بچوں کی زندگیوں کے چراغ گل کر سکتی ہے۔
چار کمروں کی عمارت کی ٹوٹی چھتوں سے آسمان دیکھا جا سکتا ہے ،فرش جگہ جگہ سے اکھڑے ہوئے ہیںتقریبا چالیس سال پہلے بنے والی مذکورہ عمارت کی کمزور دیواریں کسی بھی لمحے زمین بوس ہو کر انتظامیہ کی عدم توجہ،لاپرواہی،افسر شاہی کا بھید کھول کر کئی معصوم بچوں اور اساتذہ سمیت کئی قیمتی جانوں سے کھیل سکتی ہیں ۔جانیں جانے کے خوف سے اساتذہ بیچارے درختوںکے سائوں میں بچوں کو تعلیم دینے پر مجبور ہیں جس جس طرح درختوں کا سایہ اپنی جگہ تبدیل کرتا ہے سکول کے اساتذہ اور کلاسیں بھی اسی طرح گرائونڈ میں گھومتی رہتی ہیں۔چار دیواری نہ ہونے سے سکول ہذا میں مال مویشیوں اور آوارہ کتوں کا مٹر گشت معمول بن چکا ہے جنکو بھگاتے ہوئے متعدد بار معصوم بچے زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
چاردیواری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے باتھ رومز،گٹروں کا آلودہ پانی سکول میں داخل ہو رہا ہے جس سے نہ صرف جوہڑ بن چکا ہے بلکہ مچھروں کی افزائش میں تیزی سے اضافہ ڈینگی لاوا پیدا ہونے کے خدشات پیدا کر رہا ہے ۔سکول میں صدیوں پرانا ہینڈ پمپ ،بند باتھ رومز،آج کے جدید دور میں حکومت پنجاب اور انتظامیہ کے منہ پر کسی طمانچہ سے کم نہیں ہے ۔اس حوالے سے جب سکول میں موجود اساتذہ اور ہیڈ ماسٹر ملک اظہر سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے اپنا موقف دینے سے معذرت کر لی۔
جبکہ گائوں ہذا کے مکینوں نے شیدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے بچوں کی زندگیاں دائو پر لگا دی ہیں بچوںکوسکول نہیں بھیجتے تو انکے ان پڑھ رہنے کا خوف کھاتا ہے سکول بھجواتے ہیں تو سکول عمارت کے گرنے کا خوف جان لینے کو آتا ہے حکومت نے ہم والدین کو خوف کی چکی ڈال کر پیس کے رکھ دیا ہے خدا خدا کا خوف کریں اور منظور ہونے والی نئی عمارت کی تعمیر شروع کی جائے ورنہ شدید احتجاج ہوگا۔