تعلیم کا شعبہ صوبوں کو دینے کے بعد تتنزلی کی جانب جا رہا ہے : محمد زبیر صفدر

لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد زبیر صفدر نے کہا ہے کہ تعلیم کی نجکاری اور بورڈ آف گورنر کے قیام اور ذریعہ تعلیم پر متنازعہ اقدامات منظر عام پر آرہے ہیں، آٹھاریوں ترمیم کے بعد شعبہ تعلیم کو صوبوں کے ذمہ کر دیا لیکن گزشتہ تین سالوں میں کوئی بھی شعبہ خاطر خواہ کام منظر عام پر نہیں لایا جا سکا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوئر دیر میں ”تعمیر تعلیم سے ” کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بنیادی تعلیمی سے لے کر اعلیٰ تعلیم کا مستقبل حکومتی عدم توجہی کی بنا پر ہمیشہ کی طرح آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔جہاں ایک جانب تعلیمی پالیسی کی متعلق یہ تمام امور توجہ طلب ہیں وہاں دوسری طرف موجودہ تعلیمی بجٹ فی الوقت کی تعلیمی ضروریا ت کو پوراکرنے کے لئے ناکافی ہے جس کی وجہ سے فیسوں میں اضاہوتا جا رہا ہے اور طلبہ کی بنیادی ضروریات مشکلات میں بدلتی جا رہی ہیں۔محمد زبیر صفدر کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹی کی فیس ایک جیسی ہوتی جارہی ہیں۔ڈگری یافتہ طالب علم کے پاس ہنر ہونے کے باوجود روزگار نہیں ہے۔لیبارٹیز ،تحقیقی سہولیات،ہاسٹلز اور ٹرانسپوٹ کی عدم دستیابی کا مسئلہ تمام تعلیمی اداروں کو درپیش ہے۔ تعلیمی اداروں میں سیاسی بھرتیوں نے اداروں کواساتذہ کی سیاست کاگڑھ بنا دیا ہے۔

مئوثر امتحانی نظام نہ ہونے کی وجہ سے میرٹ کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے،ایک طرف خواتین کی تعلیم کے لئے بھی قابل عمل اقدامات نہیں کئے جا رہے تو دوسری طرف یونیورسٹیز میںطالبات کی بھرتی ہوئی تعداد کی وجہ سے طلبہ کی نشستیں محدود ہوتی جارہی ہیں۔جبکہ ملکی ترقی کے لئے بہترین قیادت کی تیاری کی بنیادی نرسری طلبہ یونین بھی کئی سال گذرنے کے باوجود بحال نہیں ہو سکی ۔ایسے حالات میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان، نسل نو کے سامنے ان تعلیمی مسائل کوجاگر کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان کی تعمیر اور ترقی کے لئے تعلیم کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، غیروں کی جنگ سے پاکستان کو باہر نکال کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔دریں اثنا ء اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب شمالی کے زیر اہتمام صوبے کے تعلیمی اداروں میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا ۔ریفرنڈم میں یکساں نظام تعلیم کی حمایت میں، تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت اور فیسوں میں بے تحاشا اضافے کو 99%طلبہ نے مسترد کردیا ۔طلبہ نے حکومت سے تعلیمی اصلاحات کا مطالبہ کیا#