قوموں اور ملکوں کی تعمیر و ترقی اس کی فلک بوس عمارتوں فضائے بسیط میں نغمہ بکھیرتے طیاروں، سمندروں کے سینے چیرتے جبل قد بحری بیڑوں، گنگناتی آبشاروں، اطلس و کم خواب بننے والی ملوں اور زر اگلتی کھیتیوں کی بجائے ان ہاتھوں سے عبارت ہے جو ان سب کے پس پردہ کارفرما ہیں اگر وہ ہاتھ ان پڑھ یا کم تعلیم یافتہ ہوں تو یہ سارا کارخانہ خاموش اور اگر وہ ہاتھ اعلیٰ اور با مقصد تعلیم قومی نظریات اور غیرت و حمیت سے آراستہ ہیں تو انہی کارگاہوں کی پیداوار کو چار چاند لگ جاتے ہیں یہ وجہ ہے کہ زندہ اقوام اپنی باز مجبوریوں کی بنا پر غیر ملکی اقوام کا تسلظ تو قبول کر لیتی ہیں۔
لیکن اپنی غیرت ملی اور حمیت قومی پر آنچ نہیں آنے دیتیں ان کی سوچ ہر لحاظ سے درست ہے کہ غیر ملکی تسلط کو آج نہیں تو کل ختم کیا جا سکتا ہے لیکن اگر ازہان مرعوب ہو گئے تو قوم صدیوں تک غلام ہو جائے گی مگر حیرت ہے اس وقت تمام مسلم ممالک امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک گئے ہیں جو مسلم نو جوان کو ذہنی اور دینی بنیادوں پر بلند ہوتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتا کوئی قوم اور ملک پسند نہیں کرتا کہ اس کی نوجوان نسل اس کے بنیادی نظریے سے بے بحر ہ ہو کیونکہ قوموں کا نظریہ ہی ان کی شناخت ہوتا ہے۔
اگر یہ شناخت ختم کر دی جائے تو قوم ختم ہو جاتی ہے بلکہ اس کا وجود معدوم ہو جاتا ہے ہمارا وجود تو مذہب کا مرہون منت ہے۔ قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب با ہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ قوم کی تعمیر کے سانچے جہاں سے قوم کی تعمیر کے لئے ایٹیں بن بن کر نکلتی ہیں اس کی صورت حال کیا ہے ؟ اس بات کا جائزہ بھی لیتے ہیں کہ معماران ملت کے متعلق مختلف این جی اوز کی سنگ باری کی حقیقت کیا ہے ریاست کی ذمہ داری قومیں افراد سے بنتی ہیں اور افراد کی کردار سازی کھیتوں اور کھلیانوں میں نہیں بلکہ تعلیم گاہوں میں ہوتی ہے اگر استاد اور نصاب بہتر میسر آجائے تو قوم کی یہ بنیادی اینٹیں پختہ تر ہوں گی اور اگر نصاب اور استاد ناپختہ اور خام ہے تو پھر قوم کا خدا حافظ ہم آج کل جو نصاب پڑھا رہے ہیں وہ نہ صرف بے مقصد ہے بلکہ نظریہ پاکستان سے عاری ہے اس نصاب کی تعلیم سے جو نسل پیدا ہو گی وہ ظاہر و باہر ہے۔
Pakistan
دستور پاکستان کے آرٹیکل 31 کے مطابق تعلیم کے مقاصد بڑے واضح ہیں مثال کے طور پر The muslims shall be enabled to order their lives in the individual and collective spheres in accordance with the teaching and requirements of islam as set out in the holy quran and sunnah . +Steps shall be taken to enable the muslims of pakistan individually and collectively to order their lives in accordance with the fundamental principles and basic concepts of islam and to provide facilities whereby they may be able to learn the holyquran and sunnah +The state shall endeavor as respects the muslims of pakistan to make the teachings of holyquran and islam compulsory to encourage and facilitaae the learning of Arabiclanguage and to prepare correct and exact printing and publishing of the holy quran To promote unity and observance of islamic moral standards
حکام کا نوجوان نسل کو بے مقصد تعلیم دینا اور لا یعی پالیسیاں،،،، کیا یہ دستور کی خلاف ورزی نہیں ؟ اہمیت تعلیم اور بجٹس۔ سالانہ تعلیمی بجٹ 2012 میں تعلیم پر اخراجات فی کس پنجاب 79 ۔308 روپے سالانہ + بلوچستان 774-28 روپے سالانہ + سندھ 280-37 روپے سالانہ + خیبر پختونخواہ 122-48 روپے سالانہ بجٹ 2013 اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اب مرکز کے بجائے صبوں کی ذمہ داری ہی صوبائی حکومتوں نے رواں مالی سال میں تعلیم کے لئے کتنا بجٹ مختص کیا ہے َ؟ اس کی تفصیل ملا حظہ فرمائیں۔
صوبہ کل رقم بجٹ تعلیم پر مختص رقم رقم فیصد صوبہ پنجاب 931-6 ارب روپے 25 ارب روپے 2-6 صوبہ سندھ 6 کھرب 17 ارب روپے 35 ارب روپے 29-91 صوبہ پختونخواہ 344 ارب روپے 24 ارب روپے 6-97 صوبہ بلوچستان 169-84 ارب روپے 34-4 ارب روپے 4-94 مرکز 57 ارب روپے ہائر ایجوکیشن 57 ارب روپے سے 69 یونیورسٹییوں اور تکنیکی اداروں کی مالی معاونت کرے گا ان تعلیمی اخراجات سے پتا چلتا ہے کہ ارباب حکومت تعلیم کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں اب صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب کی درس گاہوں کا حال دیکھیے صوبائی حکومتیں ہر روز اعلان کرتے نہیں تھکیں کہ ان کی توجہ کا مرکز تعلیم اور تعلیمی ادارے ہیں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں استاد بہتر کام نہیں کر رہے اس لئے طلباء و طلبات سرکاری تعلیمی اداروں کے بجائے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رہے ہیں تصویر ہم دیکھا دیتے ہیں۔
نتیجہ خود نکال لیں صوبہ سندھ میں جن سکولوں میں بجلی نہیں ان کی تعداد 27000 جن سکولوں میں چار دیواری نہیں ان کی تعداد 19000 جن سکولوں میں پینے کا پانی میسر نہیں ہے 24000 کی تعداد میں ہیں اور 20000 سکولوں میں بیت ا لخلاء کی سہولت نہیں صوبہ بھر کے اکثر و بیشترسکولوں میں کھیلوں کے میدان ندارد ہیں صوبہ پنجاب میں 16980 سکولوں کی عمارتیں ہی موجود نہیں اور 54391 سکولوں کی چاردیواری ہی نہیں 56773 سکولوں میں پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔
جن سکولوں میں بیت الخلاء کی سہولت میسر نہیں ان کی تعداد 56690 ہے اور 92224 سکولوں میں بجلی نہیں اور پنجاب میں 87890 ایسے سکول ہیں جن میں صرف ایک استاد ہے ان حالات میں طلباء و طلبات ایسے تعلیمی اداروں کا انتخاب کیوں نہ کریں گے جن میں زندگی کی تمام سہولتوں کے ساتھ ساتھ عیاشی کے سامان بھی ہیں بتایا جاے کہ اس تعلیمی تنزلی اور بچوں کے پرائیویٹ تعلمی اداروں کی طرف رجہان کا ذمہ دار کون ہے؟ حکومیتں یا استاد جاری ہے۔