کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) چاروں صوبوں کے حکومتی نمائندوں نے کورونا بڑھنے کی صورت میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا عندیہ دے دیا۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایجوکیشن اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت سے تمام فیصلے کیے گئے، تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی اسکول ٹرانسپورٹ سے متعلق بھی ایس او پیز طے کیے گئے ہیں، پہلے مرحلے میں جائزہ لیں گے کہ چھوٹی کلاسز کھولنی چاہیے یا نہیں، ایک ساتھ تمام تعلیمی ادارے کھولنے سے ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشکل ہوتا۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھلنے سے کورونا بڑھا تو فیصلہ تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اسکول کھلنے کے بعد کورونا کیس بڑھے تو اس کے مطابق فیصلہ کرنا پڑے گا، اسکول کے بچوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا چیلنج ہوگا اور پرائمری اسکولوں میں زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر ثقافت شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسکولز کھولنے کے بعد آنکھیں بند نہیں کریں گے اور نگرانی کریں گے، بچوں کو ماسک پہنانا لازمی ہوگا اور اسکول میں بیمار بچوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ مرحلہ وار اسکول کھولنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ ایس او پیز دیکھ سکیں، بچوں کو گروپس میں بانٹا جائے گا تاکہ کلاسز میں رش نا ہو، کلاس میں بچے زیادہ ہوں اور جگہ کم ہو تو وبا پھیلنے کا خطرہ ہوگا۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ اسکول کھلنے چاہئیں، تمام اداروں کے ساتھ میٹنگ کرکے ایس او پیز طے کیے ہیں، اسکولوں میں ایس او پیز کی سختی سے نگرانی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں ایک دن میں 50 فیصد بچے آئیں گے۔