ماسکو (جیوڈیسک) حکام کا کہنا ہے کہ روس کو سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کو مطلوب سی آئی اے کے سابق اہلکار سنوڈن تقریبا تین ہفتوں کے بعد منظرعام پر آئے اور انھوں نے ماسکو کے ہوائی اڈے پر کہا کہ وہ روس میں سیاسی پناہ چاہتے ہیں کیونکہ لاطینی امریکہ کے جن ممالک نے انہیں پناہ کی پیشکش کی ہے۔
وہاں وہ جا نہیں سکتے ہیں۔ امریکہ ایڈورڈ سنوڈن پر ہزاروں خفیہ امریکی دستاویزات افشا کرنے کی وجہ سے مقدمہ چلانا چاہتا ہے اور اس نے روس کو خبردار کیا تھا کہ سنوڈن کو پناہ دینے پر رضامندی کا مطلب پروپیگنڈا کے لیے پلیٹ فام مہیا کرنا ہے۔ روس کی مائیگریشن سروس کے ڈائریکٹر نے سنیچر کو کہا کہ سنوڈن کی جانب سے سیاسی پناہ لینے کی درخواست نہیں کی گئی ہے۔
روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لووروف نے کرغستان میں ہونے والی وزرائے خارجہ کی ایک ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہمارا سنوڈن سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ سرگئی لووروف کے مطابق روس میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے ایک خاص طریق کار ہوتا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے وفاقی مائیگرشن سروس کو درخواست دینی پڑتی ہے۔ اس سے پہلے ایڈورڈ سنوڈن کے معاملے پر امریکی صدر براک اوباما اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔
امریکی صدر کی اپنے روسی ہم منصب سے جمعہ کی رات ٹیلی فون پر بات ہوئی تاہم اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ بات چیت پہلے سے طے شدہ تھی اور اس میں سنوڈن اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔ ایڈورڈ سنوڈن ماسکو کے شیرمینتیوف ایئر پورٹ کے ٹرازٹ ایریا میں پھنسے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ 23 جون کو ہانگ کانگ سے واپسی کے بعد سے ماسکو ایئر پورٹ کے کیپسول ہوٹل میں رہ رہے ہیں۔
اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمر پوتن کے ترجمان نے کہا تھا کہ سنوڈن روس میں صرف اس صورت قیام کر سکتے ہیں جب وہ ایسی سرگرمیاں جن سے امریکہ اور روس کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں کو ترک کر دیں اور دوسرا انھیں خفیہ معلومات افشا کرنے کا سلسلہ بھی بند کرنا ہو گا۔ سنوڈن نے روس کی ان شرائط کو مسترد کر دیا تھا اور وہ ماسکو میں سیاسی پناہ کی درخواست سے بھی دستبردار ہو گئے تھے۔