کراچی (جیوڈیسک) انڈے سے متعلق ہمیشہ یہ بحث عام ہوتی ہے کہ دنیا میں پہلے انڈا آیا یا مرغی۔ دنیا میں چاہے جو بھی پہلے آیا ہو اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیئے کیوں کہ انڈا کھانے سے انسان کو وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اور فولاد میسرہوتے ہیں اس لئے انڈے کی دریافت کے بجائے انڈے کے فوائد پر غور کرنا چاہیئے۔
بے پناہ غذائی صلاحیت کے باعث انڈا دنیا بھر میں ایک عرصے سے ناشتے کا لازمی جزو رہا ہے، انڈا بہت سے دلچسپ طریقوں سے تیارکیا جا سکتا ہے لیکن اسے جس طریقے سے بھی کھایا جائے یہ ایک صحت بخش غذا کا لازمی حصہ ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انڈا ضروری غذائی اجزاء کا ایک گودام ہے۔ کچھ لوگ انڈے کی بھرپورغذائیت کی وجہ سے اپنا وزن بڑھنے کے ڈرسے اسے کھانے سے کتراتے ہیں اور انہیں گھبرا بھی چاہیئے کیوں کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک انڈا تقریباً 80 کیلوریز اور5 گرام چکنائی پر مشتمل ہوتاہے۔
اگر ہمارے جسم کو ہڈیوں سے بنی ایک اہم عمارت سمجھا جائے تو پٹھوں، جلد اور خون کے لئے انڈے میں موجود پروٹین انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جو بدن کی عمارت کو مناسب مٹیریل فراہم کرتے ہیں۔ انڈے ان لوگوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں جواپنے وزن کو بھی کم کرنا چاہتے ہیں لیکن غذائیت کم نہیں کرنا چاہتے۔ انڈے کی زردی سے ہم ڈرتے ہیں لیکن یہ بہت صحت بخش حصہ ہے۔ انڈے کی 100 گرام زردی میں 1.33 گرام کولیسٹرول ہوتا ہے اس کے علاوہ انڈے میں وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اورفولاد ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق ایک انڈا روزانہ کھانے سے کولیسٹرول میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا لیکن یہ مشورہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں کولیسٹرول کا مرض لاحق نہیں۔ انڈے کی سفیدی بھی کسی سے کم نہیں اس میں ربوفلیون اور وٹامن بی ٹو موجود ہوتا ہے۔ یہ نشوونما، توانائی پیدا کرنے اور انسان کے بہت سے افعال کو درست رکھتا ہے۔