قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کی عدالت نے الجزیرہ کے 3 صحافیوں کو سانق صدر محمد مرسی اور اخوان المسلمین کی حمایت میں خبریں نشر کرنے الزام میں 7 سال قید کی سزا سنا دی جن میں سے ایک صحافی پیٹر گریسٹے کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔
قاہرہ کی عدالت میں پیٹر گریسٹے ،محمد فہیمی اور باہر محمد پربے بنیاد خبریں نشر کرنے اور محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کی حمایت کرنے کے الزام کے حوالے سے مقدمے کی سماعت ہوئی تاہم تینوں افراد نے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، عدالت نے الجزیرہ کے صحافیوں سمیت دیگر 10 صحافیوں کو بھی ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عدالت کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے، عدالت کے فیصلے سے قبل آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے مصر کے صدر سے درخواست کی تھی کہ آسٹریلوی شہری پیٹر گریسٹے کو رہا کیا جائے۔
ادھر برطانوی وزیراعظم نے نہ صرف فیصلے کو مایوس کن قرار دیا بلکہ برطانوی وزارت خارجہ نے مصری سفیر کو طلب کر کے سزا کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ جن دیگر 10 صحافیوں کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی ان میں سے2 کا تعلق برطانیہ سے ہے۔
واضح رہے کہ قطر میں قائم الجزیرہ نیٹ ورک پر مصر میں کام کرنے پر پابندی ہے، مصری حکام کا دعویٰ ہے کہ الجزیرہ پر محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے حق میں خبریں نشر کی جاتی ہیں جس کی الجزیرہ مسلسل تردید کرتا آیا ہے۔