تانتا (جیوڈیسک) مصر میں دو کلیساوں میں کئے گئے بم حملوں میں 36 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
پہلا حملہ مصر کے شہر تانتا میں واقع عزیز جارج کلیسا میں بم نصب کر کے یا پھر خود کش حملہ اور کی مدد سے کیا گیاجس کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
دھماکہ کلیسا کے داخلی حصے میں اور ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے کہ جب عیسائی حضرت عیسی علیہ سلام کے یروشلم میں داخلے کا دن منا رہے تھے۔
کلیسا میں دھماکہ سے چند منٹ کے وقفے کے بعد تانتا میں دوسرا دھماکہ ہوا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکہ ایک پولیس تھانے کے باہر ہوا دھماکے میں جانی نقصان کے بارے میں تاحال کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔
مصری پولیس کے خیال میں دونوں حملوں کے پیچھے داعش کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
ان دو حملوں کے بعد اسکندریہ میں بھی قبطیوں کے عزیز مارک کلیسا میں دھماکہ ہوا۔
زارت صحت کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق دھماکے میں 11 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئےہیں۔
تاہم خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ ماہِ دسمبر میں قاہرہ کے سب سے بڑے قبطی کتھیڈرل میں کئے گئے حملے میں 25 افراد ہلاک ا ور 49 زخمی ہو گئے تھے اور یہ حملہ حالیہ سالوں میں مصر میں عیسائیوں کو ہدف بنانے والا خونی ترین حملہ تھا۔
مصر میں قبطی عیسائی ملک کی 85 ملین آبادی کا 10 فیصد ہیں۔
ترکی نے مصر میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آج مصر کے شہر تانتا میں کلیسا کثیر تعداد میں انسانوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کا سبب بننے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے کنبوں سے تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کے متمنی ہیں۔
ترکی کے یورپی یونین کے وزیر اور چیف نگوشیئیٹر عمر چیلک نے بھی تانتا میں کلیساوں پر کئے جانے والے حملوں کی ہے اور اپنے ٹویٹر پیج سے “ہمارا دل مصر کے ساتھ ہے” کا پیغام شئیر کیا ہے۔