قاہرہ (جیوڈیسک) مصری جیلوں میں سیاسی قیدیوں کی بڑی تعداد مختلف مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ ان زندانوں میں متعدد ایسے قیدی بھی ہیں جو حکومت اور عام لوگوں سے لیے گئے معمولی قرض لوٹا نہ سکنے کی پاداش میں سال ہا سال سے قید کاٹ رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے مختلف شہروں اور جیلوں سے مقروض قیدیوں کی اکٹھی کی گئی معلومات کے نتیجے مین کچھ دل دہلا دینے والے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ مقروض قیدیوں میں بعض نے اپنی گھریلو ضروریات کے لیے قرض لیا لیکن واپس نہیں لوٹا سکے۔
بعض اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے قرض لے بیٹھے تھے جو انہیں لے ڈوبا اور کچھ ماں باپ کو اپنی بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے اور ان کے جہیز کا سامان خرید کرنے کے لیے قرض لے لینے کی پاداش میں جیلوں کی ہوا کھانا پڑی ہے۔ بعض کو قرض کی رقم سے بیماریوں کا علاج مہنگا پڑا۔
ایسی ہی ایک خاتون الحاجہ رتیبہ جس کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ ہے نے اپنی دو بیٹیوں کی شادی پر ان کے جہیز کے لیے 50 ہزار مصری پائونڈ قرض لیا۔ یہ رقم امریکی کرنسی میں 7 ہزار ڈالر بنتی ہے لیکن وہ رقم واپس نہیں کر سکی جس کے نتیجے میں اسے کم سے کم 34 سال کی قید کا سامنا ہے۔
وہ پچھلے گیارہ سال سے جیل میں ہے۔ الحاجہ رتیبہ نے جن دو بیٹیوں کے جہیز کے لیے رقم قرض لی تھی وہ بھی نو سال سے اس کے ساتھ پابند سلاسل ہیں کیونکہ انہوں نے رقم کے حصول کے کاغذات پر خود کو ضامن قرار دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مصری جیلوں میں قید مجموعی قیدیوں میں سے 20 سے 25 فیصد افراد قرضوں کی عدم ادائیگی کے باعث قید ہیں۔