قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں فوجی بغاوت کے بعد سابق صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں شدت اختیار کرتی جارہی ہیں۔ قاہرہ سمیت مختلف شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے اور سیکڑوں افراد زخمی ہیں۔ مصری فوج کی جانب سے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عوام میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور صورت حال تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔
دارالحکومت قاہرہ ، اسکندریہ اور دوسرے شہروں میں محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ سینائی میں پولیس اور فوج کی پوسٹوں پر بھی راکٹ داغے گئے اور مشین گنوں سے فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق حملوں میں 6 سیکیورٹی اہل کار مارے گئے۔ اخوان المسلمین نے فو جی بغاوت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب فوجی ترجمان نے دعوی کیا کہ فوج کسی فریق کی حمایت یا مخالفت نہیں کررہی۔ ترجمان کے مطابق فوج قاہرہ میں جھڑپوں پر قابو پانے کے لئے مداخلت کرے گی۔ فوجی ترجمان کے اس بیان کے بعد کئی فوجی گاڑیوں نے تحریر اسکوائر کے قریب پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔
سرکاری ٹی وی کی عمارت پر بھی ایک مرتبہ پھر فوجی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں جہاں محمد مرسی کے حامی بھی موجود ہیں۔ جامعتہ الاظہر کے مفتی اعظم احمد الطیب نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور مسائل پرامن طریقے سے حل کئے جائیں۔