قاہرہ (جیوڈیسک) افریقہ کے تین ممالک نے دریائے نیل کے پانی کی تقسیم اور ایتھوپیا میں بجلی بنانے کے لئے بڑے ڈیم کے ایک لمبے عرصے سے جاری تنازعہ کو حل کرنے کے لئے ابتدائی معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں۔مصر، ایتھوپیا اور سوڈان کے رہنماؤں نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں معاہدے پر دستخط کئے۔
مصر نے ایتھوپیا کے ڈیم کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ اس سے اس کا پانی کی کمی کا مسئلہ اور بھی گھمبیر ہو جائے گا۔ایتھوپیا نے کہا کہ ڈیم سے اس کو دریائے نیل کے پانی کا منصفانہ حصہ ملے گا۔2013 میں ایتھوپیا کی پارلیمان نے نو آبادیاتی دور کے اس متنازعہ معاہدے کی توثیق کی تھی جس کے تحت مصر اور سوڈان کو نیل کے پانی کا بڑا حصہ ملتا تھا۔
اس وقت کے مصر کے صدر محمد مرسی نے کہا تھا کہ وہ جنگ نہیں چاہتے لیکن ڈیم کی وجہ سے مصر کو ملنے والی پانی کی سپلائی کو خطرے میں ڈالنے نہیں دیں گے۔مرسی کے بعد آنے والے صدر عبدالفتح السیسی نے ایتھوپیا کے وزیرِ اعظم ہائیلِ مریم دیسلین اور سوڈان کے صدر عمر البشیر کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے۔
خرطوم کے ریپبلیکن پیلس میں تینوں رہنماؤں نے معاہدے کا خیر مقدم کیا اور گرینڈ رینیساں ڈیم کے متعلق ایک مختصر سی فلم دیکھی کہ اس سے کس طرح خطے کو فائدہ ہو سکتا ہے۔سیسی نے کہا کہ یہ پراجیکٹ اب بھی مصر کے لئے باعثِ تشویش ہے۔