مصر (جیوڈیسک) مصر کی اعلی ترین عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو سنائی جانے والی موت کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔
محمد مرسی کو موت سزا کے علاوہ عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی جو اب بھی برقرار ہے۔ اس کے علاوہ محمد مرسی کے خلاف متعدد مقدمات زیر التو ہیں۔
سابق صدر مرسی کو یہ سزا گذشتہ برس مئی میں سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے 2011 میں اسلامی شدت پسندوں کو جیل سے بھاگنے میں مدد کی تھی۔
محمد مرسی 2012 میں صدر منتخب ہوئے لیکن فوج نے ایک برس بعد ان کی حکومت کو ختم کر کے انھیں جیل میں بند کر دیا تھا۔
ملک کی اعلیٰ ترین اپیل کورٹ کے فیصلے کے بعد محمد مرسی کے خلاف شدت پسندوں کو جیل سے فرار کرانے میں مدد دینے کے الزامات پر دوبارہ سماعت ہو گی۔
مصر کی اعلیٰ ترین اپیل کورٹ نے محمد مرسی کے علاوہ کالعدم تنظیم اخوان المسلیمون کے سپریم رہنما محمد بدائی سمیت پانچ دیگر رہنماؤں کو سنائی گئی موت کی سزا کو بھی ختم کر دیا ہے۔
اپیل کورٹ نے اکیس افراد کو دی جانی والی عمر قید کو بھی ختم کر دیا ہے۔
محمد مرسی 2011 میں ودی نترون نامی جیل سے فرار ہوئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نےجیل میں بند غیر ملکی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو جیل سے رہا کرانے کی سازش تیار کی تھی۔
اس سے پہلے مصر کی اعلی مذہبی شخصیت مفتی اعظم شاکی عالم نے بھی سابق صدر محمد مرسی کی سزائے موت کو توثیق کی تھی۔