قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کی ایک اپیل کورٹ نے 149 اسلام پسندوں اور سابق صدر مرسی کے حامیوں کو سنائی گئی سزائے موت کالعدم قرار دے دی ہے اور ان کے خلاف 13پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے۔مصر کی ایک فوجداری عدالت نے 2015ء میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے ایک سو تراسی حامیوں کو مختلف اوقات میں قاہرہ کے نواح میں واقع کرادسہ میں ایک پولیس سٹیشن پر حملے اور وہاں تیرہ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ان افراد نے کرادسہ پولیس سٹیشن پر 14 اگست 2013ء کو دھاوا بول دیا تھا۔اسی روز قاہرہ میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے حامیوں کے دو دھرنوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے خونیں کریک ڈاؤن کیا تھا جس کے دوران کم سے کم چودہ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔پولیس سٹیشن پر حملہ مصری فورسز کے اخوان المسلمون کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کے ردعمل میں پیش آیا تھا۔ڈاکٹر مرسی کی برطرفی کے بعد سے مصری سکیورٹی فورسز نے ان کے حامیوں اور ان کی سابقہ جماعت اخوان المسلمون کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا تھا اور اس کے دوران میں ایک محتاط اندازے کے مطابق دو ہزار سے زیادہ سیاسی کارکنان کو ہلاک کردیا گیا تھا اور ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ان میں سے سیکڑوں کو تشدد کے مختلف واقعات میں ملوّث ہونے کے الزامات میں پھانسی یا عمر قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔مگر گذشتہ ایک سال کے دوران اپیل عدالت ان میں سے بیشتر سزاؤں کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور اس نے یاتو سرے سے موت کی سزاؤں کو ختم کردیا ہے یا پھر مدعاعلیہان کے خلاف مقدمات کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے۔
اس پر صدر عبدالفتاح السیسی کی حکومت میں شامل اخوان مخالف عہدے دار بہت جز بز ہوئے ہیں کیونکہ وہ ماضی میں اسلام پسندوں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کے لیے اصرار کرتے رہے ہیں۔تاہم ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے اب تک مصر میں صرف سات افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور ان میں بھی چھے سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ تھے۔
فروری 2015 ء میں سلسلہ وار سزائے موت دیئے جانے کے ابتدائی فیصلے پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے برطرف کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈائون کیا تھا۔ عدالت نے عدم موجودگی پر 37 افراد کو بھی سزائے موت سنائی ہے لیکن انہیں نئے مقدمہ کے لئے خود کو حوالے کرنا پڑے گا۔