قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک عدالت نے ایک پولیس جنرل کو قتل کرنے کے الزام میں سات افراد کو قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق مجرموں نے ستمبر 2013ء میں قاہرہ کے نواح میں واقع گاؤں کرادسہ میں پولیس کی ایک چھاپا مار کارروائی کے دوران جنرل نبیل فراج کو گولی ماری دی تھی۔پولیس جنرل کو سینے میں 9 ایم ایم کی ایک ہی گولی لگی تھی جس سے وہ ہلاک ہوگئے تھے۔
مجرم قرار دیے گئے ان ساتوں افراد کے خلاف پہلے بھی اس قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔انھوں نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے اپیل دائر کی تھی اور اعلیٰ عدالت نے مدعا علیہان کو سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
اب وہ ایک مرتبہ پھر قاہرہ کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق استعمال کرسکتے ہیں۔ عدالت نے ہفتے کے روز اسی کیس میں ماخوذ پانچ اور مدعا علیہان کو دس ،دس سال قید کی سزا سنائی ہے اور ایک کو بری کردیا ہے۔
یادرہے کہ مصر کی ایک فوجداری عدالت نے 2015ء میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے ایک سو تراسی حامیوں کو مختلف اوقات میں قاہرہ کے نواح میں واقع کرادسہ میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملے اور وہاں تیرہ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔
ان افراد نے کرادسہ پولیس اسٹیشن پر 14 اگست 2013ء کو دھاوا بول دیا تھا۔اسی روز قاہرہ میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے حامیوں کے دو دھرنوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے خونیں کریک ڈاؤن کیا تھا جس کے دوران کم سے کم چودہ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔پولیس اسٹیشن پر حملہ مصری فورسز کے اخوان المسلمون کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر مرسی کی برطرفی کے بعد مصری سکیورٹی فورسز نے ان کے حامیوں اور ان کی سابقہ جماعت اخوان المسلمون کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا تھا اور ایک محتاط اندازے کے مطابق دو ہزار سے زیادہ سیاسی کارکنان کو ہلاک کردیا گیا تھا اور ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ان میں سے سیکڑوں کو تشدد کے مختلف واقعات میں ملوّث ہونے کے الزامات میں پھانسی یا عمر قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
گذشتہ ایک سال کے دوران اپیل عدالت ان میں سے بیشتر کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور اس نے یاتو سرے سے موت کی سزاؤں کو ختم کردیا ہے یا پھر مدعاعلیہان کے خلاف مقدمات کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے۔تاہم ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے اب تک مصر میں صرف سات افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور ان میں بھی چھے سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ تھے اور انھیں دہشت گردی کے ایک حملے میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔