قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کی حکومت نے آئندہ ہفتے سے شروع ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں غیر مہذب لباس زیب تن کرنے والی خواتین کے پولنگ مراکز میں داخلے اور ان کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق مصر میں وزیراعظم کے مشیر برائے انتخابی امور میجر جنرل رفعت قمصان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں پارلیمانی انتخابات کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ جس میں مجموعی طور پر 5 کروڑ 56 لاکھ سے زائد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پولنگ کا عمل ہر ممکن حد تک بہتر بنانے کے لئے 27 ہزار ذیلی انتخابی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور 11 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے۔ انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ انتخابی عمل کے دوران 87 مقامی و غیر ملکی تنظیمیں اور 61 غیر ملکی سفارت خانے بھی انتخابات کو مانیٹر کریں گے۔
رفعت قمصان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں جمہوری روایات کو فروغ دینے کے لیے پارلیمانی انتخابات کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ کوئی ‘فیشن شو’ یا ثقافتی میلہ نہیں کہ اس میں رنگا رنگ طرز کے لباس پہن کر ان کی نمائش کی جائے۔ پارلیمانی انتخابات کے دوران ووٹر اور انتخابی عملے دونوں کے لیے باوقار لباس زیب تن کرنا لازمی ہے۔
اس لیے تمام شہریوں سے یہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قومی اور سماجی روایات کا احترام کرتے ہوئے متنازع اور غیر مہذب لباس لباس پہن کر ووٹ ڈالنے سے گریز کریں۔ انتخابی عملہ تنگ اور فحش لباس پہننے والی کسی بھی خاتون کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا مجاز ہوگا۔ واضح رہے کہ مصر میں پہلے مرحلے کے پارلیمانی انتخابات 30 اکتوبر کو ہوں گے۔