قاہرہ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصری حکومت کے ایک حکم نامے کے مطابق سرکاری اجازت نامے کے بغیر اب کوئی بھی مبلغ نہ تو مساجد میں خطبے دے سکے گا اور نہ ہی اسے عوامی مقامات پر اسلام کی تبلیغ کی اجازت ہو گی۔
یہ حکم نامہ عبوری صدر عدلی منصور کے دفتر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے پر 7 ہزار امریکی ڈالرز تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے اور ایک سال کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ وزارت مذہبی امور کےمطابق یہ فیصلہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کے سلسلے میں مذہبی امور کی وزارت کے چند ملازمین کو وزارت انصاف کی جانب سے اضافی اختیارات دیے گئے ہیں۔ وزارت مذہبی امور کے بیان کے مطابق اگلے جمعےسےکوئی بھی مبلغ بغیر سرکاری اجازت نامےکے مسجد کے منبر پر قدم نہیں رکھ سکے گا۔
یہ فیصلہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ مصر کی فوج نواز حکومت کا خیال ہے کہ مساجد اسلامی جماعتوں کا گڑھ ہیں اور یہ جماعتیں مسجدوں کو بھرتی کے مراکز کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ گزشتہ برس جولائی میں اسلام پسند مصری صدر محمد مرسی کی معذولی کے بعد سے فوج نے مساجد کی نگرانی سخت کر دی ہے۔
اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی صورت میں فوری طور پر کارروائی کی جاتی ہے۔ قاہرہ حکام نے بتایا ہے کہ سترہ ہزار مبلغین کو مسجدوں میں خطبے دینے کے اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ مساجد کو عسکریت پسندوں سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس طرح 12 ہزار غیر مستند مبلغین کو ہٹایا بھی گیا ہے۔ اس حکم کے مطابق وزارت مذہبی امور کے ماہرین یا پھر جامعہ الازھر سے سند یافتہ مبلغین ہی عوامی مقامات یا مساجد میں اسلام کی تبلیغ یا تعلیمات بیان کرنے یا پھر خطبے دینے کے اہل ہوں گے۔