قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کے نئے صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنی نصف تنخواہ اور جائیداد سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے اور عوام سے بھی بحران سے دوچار ملکی معیشت کو بچانے کے لئے ایسی ہی قربانیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر السیسی نے یہ اعلان قاہرہ میں ملٹری گریجویشن تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ بذات خود ایک مثال قائم کرتے ہوئے اپنی تنخواہ سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ انھوں نے سرکاری شعبے میں زیادہ تنخو اہیں لینے والے افسروں سے بھی اپنی تقلید کرنے کا کہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر مصری مرد اور عورت کو حقیقی قربانیاں دینی چاہئیں۔ میں زیادہ سے زیادہ تنخواہ بیالیس ہزار پائونڈز لیتا ہوں اور کوئی بھی اس تنخواہ سے زیادہ نہیں لے گا۔ انھوں نے کہا کہ اب میں دو کام کرنے جا رہا ہوں۔
میں مذکورہ رقم میں سے نصف نہیں لوں گا اور میں اپنی نصف جائیداد بھی نہیں لوں گا حالانکہ وہ میں نے اپنے والد سے ورثے میں پائی ہے لیکن میں اس میں سے نصف کو اپنے ملک کے لئے دے رہا ہوں۔ مصر کے نئے صدر کا کہنا تھا کہ انھوں نے نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ پر اسی ہفتے ماہرین سے طویل تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان کے اس تازہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملکی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے معاشی اصلاحات کا ارادہ رکھتے ہیں جن کے تحت ایندھن کی قیمت پر دیا جانے والا زرتلافی بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے اپنے سامعین کو بتایا کہ انھیں مصری بچوں کا مستقبل عزیز ہے اور وہ ان کے لئے کچھ اچھا چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن اگر قرضے اسی طرح دگنا ہوتے رہے تو پھر ہم اپنے بچوں کے لئے کچھ بھی اچھا نہیں چھوڑ سکیں گے۔ انھوں نے مصر کی تباہ حال معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی بحالی کے لئے تمام مصریوں کو قربانیاں دینا ہوں گی۔ انھوں نے اندرون اور بیرون ملک مقیم مصریوں سے ذاتی قربانیاں دینے کے لئے کہا ہے۔