قاہرہ(جیوڈیسک)مصری حکومت کی طرف سے ججوں کی مدتِ ملازمت میں کمی کے قانون کی منظوری کے بعد حکومت اور عدلیہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے صدر اور عدلیہ کے درمیان ممکنہ طور پر سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔
مصر کے صدر محمد مرسی جب سے اقتدار میں آئے ہیں ان کا ملک کی عدلیہ سے تنا جاری ہے۔ان کی حکومت نے پارلیمنٹ سے ایک ایسا قانون منظور کروایا ہے جس کے تحت ججوں کی طرف سے صدارتی احکامات کو ختم کرنے کے عدالتی اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے۔
ججوں کی ریٹائرمنٹ عمر کو ستر سال سے گھٹا کر ساٹھ سال کر دیا ہے۔مصر میں تیرہ ہزار جج ہیں اور اس قانون سے پچیس فیصد جج متاثر ہوں گے اور تین ہزار سے زیادہ جج اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔