مصر (اصل میڈیا ڈیسک) مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر فرانس اور دوسرے یورپی ممالک سمیت پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام عاید کیا ہے۔
مصری صدر السیسی نے کل سوموار کے روز اپنے دورہ فرانس کے دوران پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانویل میکروں سے ملاقات کی۔ دونوں رہ نماوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور دو طرفہ تعاون کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہ نماوں نے لیبیا میں ترکی کی بے جا مداخلت اور مشرقی بحیرہ روہ میں قدرتی وسائل کی تلاش کی آڑ میں سمندری علاقوں اور قدرتی وسائل پر تسلط جمانے کی مذمت کی۔
ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں فرانسیسی صدرنے کہا کہ پیرس لیبیا میں بحران کے حل کے لیے ایک مصری کردار پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس نے یک طرفہ ترک اقدامات اور مشرقی بحیرہ روم میں انقرہ کے تسلط کو روکنے کے لیے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
اس موقعے پر مصری صدرعبدالفتاح السیسی نے نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت نہ صرف مشرق وسطیٰبکہ فرانس اور پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بھاری قیمت ادا کی۔
اخوان کا حوالہ دیتے ہوئے السیسی نے کہا کہ مجھ سے 10 کروڑ آبادی والے اپنے ملک کی ایک 90 سالہ پرانی تنظیم سے حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ گروپ اپنے قیام سے اب تک دنیا میں انتہا پسندی پھیلانے کے لیے اڈے قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اگر آپ فرانس میں انتہا پسندی کا شکار ہیں تو یہ اس گروپ کے نظریات کا نتیجہ ہے۔ دنیا آج انتہا پسندی کا جو پھل کاٹ رہی ہے اس کے بیج اخوان نے بوئے ہیں۔
فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا مصر کے ساتھ تعلقات کا بنیادی مرکز ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ مصر کے ساتھ دفاعی تعاون پر کوئی شرائط نہیں رکھیں گے۔