مصر (جیوڈیسک) مصر کے ایک سرکردہ عالم دین کی جانب سے حال ہی میں انتقال کرنے والے سائنسدان ڈاکٹر احمد زویل کی تکفیر پر مصر کی افتاء کونسل کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مصری دارالافتاء کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تکفیر شدت پسندی کے فروغ اور نظریاتی مخالفین کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے پر اکسانے کا مکروہ حربہ ہے اور کسی عالم دین کے لیے کسی شخصیت کی تکفیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔
خیال رہے کہ مصری عالم دین وجدی غنیم نے ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ “میں نہیں کہتا کہ زویل مشرک تھا بلکہ وہ کافر تھے اور ان پر رحم کا کوئی جواز نہیں ہے۔” ان کے اس بیان پر مصر کے مذہبی اور عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ مصر میں دارالافتاء کے زیراہتمام شدت پسندانہ فتاویٰ کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے نے علامہ وجدی غنیم کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
افتاء کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تکفیر شدت پسندوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار ہے جسے وہ اپنے مخالفین کی جان و مال پرحملوں کے لیے بہ طور جواز استعمال کرتے ہیں۔ مخالف شخصیات کو بدنام کرتے اسلام کی اعتدال پسندانہ تعلیمات کی نفی کرتے ہوئے مرضی سے کسی کو اسلام میں داخل کرتے اور کسی کو خارج کرتے ہیں۔ تکفیر کے اس مکروہ طرز عمل سے مسلم معاشرے منتشر ہو کر رہ گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علماء کرام کوکسی بھی معاملے پر فتویٰ صادر کرنے سے قبل اس کے تمام پہلوؤں اور نتائج کو مد نظر رکھنا چاہیے اور تکفیر کے خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی رائے ظاہر کرنی چاہیے۔