مصری ماہرین نے سمندری پانی کو فلٹر کرکے قابلِ نوش بنانے والا ایک کم خرچ سسٹم بنایا ہے جو منٹوں میں کھارے پانی کو میٹھا کرسکتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی میں ایک جھلی استعمال کی گئی ہے جو فلٹر کا کام کرتی ہے اور اس میں سیلولوز ایسیٹیٹ پاؤڈر شامل کیا گیا ہے۔ پاؤڈر اور دوسرے اجزا مل کر گزرنے والے کھارے پانی میں سے نمک کے ذرات کو روک لیتے ہیں۔
اسکندریہ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر احمد الشفائی کا کہنا ہےکہ ہم نے تجربہ گاہ میں جو جھلی (میمبرین) بنائی ہے وہ کم خرچ اجزا سے تیار کی گئی ہے اور غریب ممالک کے لیے بہت مفید ہے۔ احمد الشفائی زرعی اور بایوسسٹمز انجینیئرنگ کے معاون پروفیسر ہیں اور ان کے مطابق اس کے لیے بجلی درکار نہیں ہوتی اور مہنگے روایتی پلانٹس کے مقابلے میں بہت تیز اور کم خرچ ہے۔
ماہر سائنسدان کے مطابق یہ عمل ’پرواپوریشن‘ کہلاتا ہے اور پہلے اس میں پانی کو فلٹر کرکے آلودگی کے ذرات الگ کرلیے جاتے ہیں اور اس کے بعد پانی کو بھاپ بنا کر اسے ٹھنڈا کرکے جمع کیا جاتا ہے۔ یہ فلٹر سمندری پانی سے ذرات، آلودگی اور سیوریج وغیرہ بھی صاف کرتا ہے۔ اس کے لیے بجلی کی کوئی ضرورت نہیں اور پانی کو گیس سے گرم کرکے ابالا جاسکتا ہے۔
مصر مقامی طور پر یہ فلٹر اور جھلی تیار کرتا ہے اور اسے بنانے کا خام مال مصر میں موجود ہے۔ اگلے مرحلے میں ڈاکٹر احمد کی ٹیم اس کی بنیاد پانی صاف کرنے کا ایک پلانٹ تیار کرے گی جس کے لیے فلٹر کی بڑی بڑی شیٹس تیار کی جائیں گی۔