کراچی (جیوڈیسک) عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں سے حاصل ہونے والی کھالیں ملک کی لیدر انڈسٹری کو خام مال کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔ اس سال ملک بھر میں گائے کی 25 سے 30 لاکھ، بکروں کی 35 سے 40 لاکھ جبکہ دنبوں کی 10 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان ہے۔
اس سال ملک بھر سے 12 سے 14 ارب روپے کی کھالیں خریدی جائیں گی جس میں کراچی کا حصہ 5 سے 6 ارب روپے بنتا ہے۔ کھالوں کی خریداری کے لیے ٹینریز مالکان اور فلاحی انجمنوں کے درمیان عیدِ قرباں سے قبل ہی سودے طے کرلیے جاتے ہیں۔ فلاحی انجمنوں کے علاوہ کھالوں کے تاجر بھی ملک بھر سے کھالیں خرید کر ٹینریز کو فروخت کرتے ہیں۔
ٹینرز انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی لیدر انڈسٹری کو 30 سے 40 فیصد خام لیدر قربانی کے جانوروں سے ہی حاصل ہوتا ہے اور عام دنوں کے مقابلے میں قربانی کے جانوروں سے حاصل ہونے والی کھال سے زیادہ بہتر معیار کا لیدر تیار ہوتا ہے۔ قربانی کے جانور اچھی خوراک اور دیکھ بھال کی وجہ سے صحت مند ہوتے ہیں اسی وجہ سے ان کی کھالیں بھی عام طور پر ذبح ہونے والے جانوروں کے مقابلے میں کوالٹی کے لحاظ سے زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔
قربانی کی کھالوں سے بہترین لیدر بنانے کے لیے کھالوں کی دیکھ بھال انتہائی اہم ہے۔ قربانی کے فوری بعد کھالوں کو صاف کرکے نمک لگاکر اندر کی جانب تہہ کرکے سائے دار جگہ پر رکھا جائے۔
کھال کو زیادہ پانی اور دھوپ گرمی سے بچایا جائے، قربانی کے جانوروں کی کھال بے دردی سے نہ اتاری جائے۔ کھال پر کوئی کٹ نہ لگے اور سوراخ نہ ہوں تو لیدر بنانے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی جبکہ کٹ زدہ یا سوراخ والی کھالیں پراسیس کے دوران پھٹ جاتی ہیں جس سے انڈسٹری اور ملک کا نقصان ہوتا ہے۔