تحریر :میاں نصیر احمد رمضان المبارک کا اختتام عید الفطر کے ساتھ ہوتا ہے جسے خوشی کا دن قرار دیا گیا ہے دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور رنگوں سے بھرے عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں ایک مہینے کے روزوں نے اہل اسلام کو اپنے ایمان اور اعمال کا جائزہ لینے کا موقع دیا ہے جن خوش نصیبوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے اللہ پاک کے نزدیک ان کے درجات بلند ہو گئے ہیں اسلام کے دونوں تہوار خدا کے ساتھ بندے کے تعلق کی نسبت سے منائے جاتے ہیں عیدالاضحی در حقیقت خدا کی خاطر قربانی کے جذبے کا مظہر ہے او رعید الفطر رمضان یعنی اللہ کے لیے گزارے گئے مہینے کی عید ہے چنانچہ ضروری ہے کہ مسلمان اپنا یہ تہوار، اپنے اسلام اور ایمان کے شایان شان منائیںقرآن کریم میں سورت البقر185آیت میں اللہ تعالٰی کے فرمان کے مطابق ہر مسلمان پر ماہ رمضان کے تمام روزے رکھنا فرض ہیں۔
جبکہ اسی ماہ میں قرآن مجید کے اتارے جانے کا بھی تذکرہ ہے لہذا اس مبارک مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے رمضان کا مہینا خدا کی خاص عبادت کا مہینا ہے اس میں ہر آدمی پر تقوے کی ایک خاص کیفیت طاری رہتی ہے بندمومن اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے ساتھ ایک خاص لگاؤ پیدا کر لیتا ہے روزے کی بھوک پیاس اس کے دل کو دوسرے انسانوں کے لیے نرم کر دیتی ہے مسلمانوں کی بڑی اکثریت پانچ وقت کی نمازیں بڑے اہتمام سے پڑھنے لگ جاتی ہے اور عید الفطرمسلمان رمضان المبارک کے مہینے کے بعد ایک مذہبی خوشی کا تہوار مناتے ہیں جسے عید الفطر کہا جاتا ہے عید کی خوشیوں میں مفلس بھائیوں کو بھی شریک کیجئے صدقہ فطر فرض ہے صدقہ فطر نمازِ عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہو گاصدقہ فطر ہر مسلمان مر د عورت چھوٹے بڑے سب پر فرض ہے عالم اسلام ہر سال دو عیدیں مناتے ہیںعید الفطر اور عید الضحٰی عیدالفطر کا یہ تہوار جو کہ پورے ایک دن پر محیط ہے اسے چھوٹی عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جبکہ اسکی یہ نسبت عیدالاضحیٰ کی وجہ سے ہے۔
کیونکہ عید اضحیٰ تین روز پر مشتمل ہے اور اسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے ذرا پوچھئے ان لوگوں سے جن کے پیارے رمضان المبارک کے رحمتوں اور مغفرتوں کے مہینے میں قتل کیے گئے ہیںکیا کسی میں حوصلہ ہے کہ ان کو عید کی مبارک باد دے سکے اور کہہ سکے کہ اللہ آپ کو ایسی بے شمار عیدیں نصیب فرمائے کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو دہشت گردوں کے چنگل سے تو بچ نکلے ہیں لیکن اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیںان کے عزیز و اقارب ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے عید کے دن جیسے جیسے قریب آتے جاتے ہیںعام لوگوں کا بلڈپریشر بڑھنے لگتا ہے، اس سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز میں خریداروں کا ہجوم تو نظر آرہا ہے لیکن جب دکانداروں سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس ہجوم میں لوگوں کی بڑی تعداد ایسی ہے، چیزوں کے دام پوچھنے کے بعد جن کا چہرہ کا رنگ ماندپڑ جاتا ہے اور ان میں سے اکثر کی استطاعت اتنی بھی نہیں ہوتی کہ وہ مول بھاؤ کرسکیں وہ مایوسی کے عالم میں آگے بڑھ جاتے ہیں دکاندار بھی اس صورتحال سے سخت پریشان ہیںپہلے لوگ کئی کئی چیزیں خریدتے تھے۔
Eid Shopping
اب کوئی ایک چیز خریدتے وقت بھی کئی مرتبہ سوچتے ہیں بے روزگاری اور کاروبار کی گرتی ہوئی صورتحال کے باعث لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے اور مارکیٹیں ویران ہیںاہل وطن ایک سچی خوشی کے لئے ترس گئے ہیںاسلام اجتماعیت کا درس دیتا ہے اگر ہم اپنے پریشان اور مصیبت زدہ بھائیوں کو فراموش کردیں گے تو ہماری بھی عید کی خوشیاں ادھوری رہ جائیں گی اپنی دعاں میں اپنے ان مصیب زدہ،دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوںکو بھی یاد رکھئے اپنے نادار اور مفلس بھائیوں اور ان لوگوں کو بھی جو سفید پوشی کے باعث کسی سے اپنی حالت زار بیان نہیں کرسکتے ان کی مدد کیجئے اپنے زکوٰة ،اور فطرہ سے اپنے بھائیوں کی مدد کیجئے اگر زکٰوة اور فطرہ ادا کرچکے ہیں تب بھی اپنے بھائیوں کے لئے ایثار کیجئے ان کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیجئے اس کے بعد ہی ہماری عیدمکمل ہوگی جہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہونے کے باعث شاپنگ کیلئے آنے والی سفید پوش اور متوسط طبقے کی خواتین کے چہروں پر مایوسی صاف نظر آرہی ہے جبکہ اپر مڈل کلاس کی خواتین جھنجھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہی ہیں۔
حکمران ووٹ لینے کیلئے تو گھر گھر آجاتے ہیں مگر انہیں عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیںخود توحکمران اور ان کی فیملیاں بیرون ملک شاپنگ کرتے ہیں مگربچاری عوام کو عید کی شاپنگ کرنے کے قابل بھی نہیں چھوڑا عید شاپنگ، بازاروں میں گہماگہمی ،قیمتوں میںبے تحاشہ اضافہ کردیا جاتا ہے جوں جوںعیدالفطرنزدیک آرہی ہے بازاروں میں گہماگہمی بڑھتی جارہی ہے مردوخواتین اوربچے اپنی اپنی عیدشاپنگ میں مصروف نظرآتے ہیںاس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دکانداروںنے بھی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیاہے پاکستان میں غریبوں کی ایک بہت بڑی اکثریت ایسی ہے۔
جن کے بچوں کی آنکھوں میں عید کے دن بھی مسکراہٹوں کے بجائے حسرتیں نمایاں نظر آتی ہیںاتنی مہنگائی میں غریب لوگ نئے کپڑوں کا بس تصور ہی کرسکتے ہیں اوران کے لئے اپنی سفید پوشی کابھرم رکھنا مشکل ہوگیاہے انتظامیہ مہنگی قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے حکومت عوام کو رمضان المبارک اورعیدین سمیت مذہبی تہواروں پر اشیاء خوردونوش کی ارزاں قیمتوں پرفراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ غریب اورمتوسط طبقہ کو کوئی فائدہ حاصل ہو سکے اور ان کے بچے بھی عید کی خوشیاں منا سکیں اللہ پاک ہمارے وطن عزیز کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق دے امین قارئین اور تمام اہل وطن کو ہماری جانب سے عید مبارک ہو۔