لاہور (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک نے عید الفطر کے موقع پر عوام کو نئے کرنسی نوٹ کی فراہمی کے لئے ایس ایم ایس سروس شروع کی تھی تاہم اس سروس کے بند ہونے کے بعد ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر نئے نوٹوں کی بلیک مارکیٹنگ دوبارہ عروج پر پہنچ گئی ہے۔
عید الفطرکے موقع پراسٹیٹ بینک نےعوام کے لیے کرنسی نوٹوں کا حصول آسان بنانے کے لیے ایس ایم ایس سروس شروع کی تھی، اس سروس کے تحت لوگوں نے نئے کرنسی نوٹ حاصل کئے تاہم بڑی تعداد میں لوگ اب بھی نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کا فائدہ منی چینجرزاوران کے کارندے اٹھانے لگے ہیں، یہ مافیا مرکزی بینک سے عوام سے زائد رقم وصول کرکے نئے نوٹ فراہم کررہا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہرسال کی طرح بولٹن مارکیٹ کی فٹ پاتھ پر نئے کرنسی نوٹوں کا کاروبار زور و شور سے ہورہا ہے، جہاں 10 روپے کے نوٹ کی ایک گڈی 200 روپے ، 20 روپے والی گڈی 300 جب کہ 50 اور100 روپے والی ایک گڈی پر500 روپے اضافی وصول کئے جارہے ہیں۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں نئے نوٹوں کی خرید و فروخت کا کام فین روڈ پر جاری ہے جہاں 10 ، 20، 50 اور 100 روپے والے نئے نوٹوں کی ہرگڈی ہر250 سے 300 روپے وصول کئے جارہے ہیں، راولپنڈی کے راجا بازار میں منی چینجر 10۔ 20 اور 50 والے کرنسی نوٹوں کی گڈی 250 جب کہ فٹ پاتھ پر موجود افراد 300 روپے اضافی وصول کررہے ہیں۔ اسی طرح پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد اور ملتان میں بھی نئے کرنسی نوٹ کی بلیک مارکیٹنگ جاری ہے۔