آمد مصطفےٰ مرحبا ،مرحبا سے 12 ربیع الاول جشن عید میلاد النبی کی بہار ہے، جشن عید میلادالنبی کو مذہبی جوش و جذبہ اور احترام سے منانے کیلئے تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں سرکار دو عالم محمد مصطفےٰ ۖ کے غلام ،عاشقان رسول ۖ کی طرف کی طرف سے شہروں ،قصبوں ،دیہاتوں ،شاہراہوں ،گلی محلوں کو جوش و جذبے سے سجایا جارہا ہے اور محفل میلاد ،محفل نعت کا انعقاد کیا جارہاہے ،اس بار حکومت پاکستان نے بھی عید میلاد النبی ۖ کو قومی سطح پر جوش خروش سے منانے کا اعلان کررکھا ہے،حضور کے غلاموں نے اپنے گھر کی چھتوں اور ملک بھر کی اہم شاہراہوں پر آمد رسول اللہ ہی اللہ ،سرکار کی آمد مرحبا ،منٹھار کی آمد مرحبا،سوہنا آیا تے سج گئے گلیا ںبازار سمیت دیگر تحریروں پر مبنی بینرز آویز اں کر دئیے، اور فلسفہ میلاد برکت،میلاد عقیدت ،میلاد ،عشق مصطفےٰ ۖکے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں 12ربیع الاول کے نورانی و با برکت دن پر روشنی ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے ،مولا نا صاحب اپنی تقریروں میں کالم نگار اپنی تحریروں میں نعت خواں اپنے نعتیہ کلام میں اور دیگر حضرات اپنے مختلف انداز میں محمد مصطفےٰ ۖسے محبت کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ 12ربیع الاول آپ سرکار محمد ۖ کی ولادت باسعادت کا دن ہے ،ربیع الاول کے دن آپ سرکار محمد ۖجہاں میں تشریف فرما ہوئے جن کی بدولت آپ کی امت کو ”خیرالامم” ہونے کا شرف حاصل ہوا جس میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار مختلف انبیائے کرام بھی کرتے رہے۔
حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جلوہ گری سے ظلم و ستم کی چکی میں پسنے والی انسانیت کو قرار نصیب ہوا اور کفر و شرک اور جبرو استبداد کے سیاہ بادل چھٹنے سے چہاردانگ عالم نور مصطفوی سے منور ہوگئے۔ غلاموں کو راحت نصیب ہوئی اور یتیموں کو سکھ چین کی نعمت میسر ہوگئی آمد مصطفےٰ سے مخلوق کو اپنے خالق کی پہچان نصیب ہوئی،آپ سرکار جب تشریف لائے تواس وقت مشکین مکہ اپنی بچیوں کو زندہ درگور کردیا کرتے تھے بچیوں پیدائش کو نحوست سمجھتے تھے، آپ سرکار دوعالم نے عورت کو معاشرہ میں اس کا صحیح مقام دلایا اور جنت کو ماں کے قدموں تلے قرار دیکر اس کی عظمت و رفعت کو اجاگر کیا۔بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہیں میں سے عظمت والا رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انھیں پاک کرتا ہے اور انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے۔
اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے”(سورةآل عمران 3 : 164) آپ ۖ کی ولادت سے دنیا کو شرف انسانی کا سیحح اندازہ ہوا کیونکہ اس سے قبل انسان اپنی حرمت و مقام سے ہی بے خبر تھا اور اسی بے خبری و جہالت و گمراہی کے اند ھیروں میں بھٹکا ہوا تھا وہ سورج ،چاند و ستاروں کی چمک سے مرعوب ہو کرانہیں معبود بنائے ہوئے تھا ،وہ ڈر کر ہر چیز کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتا تھا انسان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ میں کیا ہو میرا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے وہ تو اس بے کراں کائنات میں سانس لیتے بھی ڈرتا تھا ،آپ محمد ۖ نے سمجھایا کہ تیری حرمت تو ہ بہت افضل ہے آپ ۖ نے دین اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا درس دیا ،آپ ۖ کی تعلیم خود آگہی اور درس کا یہ نتیجہ نکلا کہ جو انسان مٹی کے بت کے سامنے بیٹھا ہو تھا اسے پتہ چلا کہ میں نے تو ہ اس خدا کو سجدہ کرنا ہے اس سے مانگنا ہے جو پوری کائنات کا رب ہے جس نے ہمیں پیدا کیا اور ہمیں کھانے کیلئے طرح طرح کے پھل مہیا کیئے طرح طرح کے کھانے سبزیا ں اور بہت کچھ جن کا جتنا بھی شکر کروں ادا کم ہے۔
آپ ۖ کے درس سے ہی دنیا میں رشتوں کی پہچان ہوئی ماں ،بہن ،بیٹھی ،ماسی ،پھوپھی ،دادی و دیگر سارے رشتوں کی ،دنیا انسانیت پر آپ سرکار ۖ کے اتنے احسانات ہے جن کی کوئی کنتی نہیں کی جاسکتی،اللہ پاک نے آپ سرکار ۖ کو دونوں جہان کیلئے رحمت بنا کا بیجا، اس لیئے آپ ۖ کی آمد پر اللہ تعلی نے خود گلشن کائنات سجایا ،ہم مسلمان اس مبارک دن اس مبار ک گھڑی میں جتنی بھی خوشی و مسرت کا اظہار کریں وہ کم ہے ،میلاد مصطفےٰ ۖ کا یہ تقاضا ہے کہ ہم شہروں ،قصبوں ،دیہاتوں ،شاہراہوں ،گلی محلوں کی گلیوں کو سجانے کے ساتھ ساتھ اپنے دل کی گلیوں میں عشق رسول کے چراغ روشن کر لیں کیونکہ اتباع رسول ۖ ہی اصل دین ہے ،12ربیع الاول کا دن ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ نبی آخرالزمان محمد مصطفےٰ ،سرور کونین ،احمد مجتبیٰ ۖ ّ آمد سے آپ کی نورانی کرنوں سے حیات انسانی منور ہوئی تاریخ میں علم و فضل کے لاکھوں کروڑو دیئے روشن ہوئے۔
آپۖ کے فیض سے مظاہر فطرت آشکار ہوئے اس آفتاب نبوت کی بشارت توریت و انجیل نے بھی دی ،اور نبی آخرالزمان محمد مصطفےٰ ،سرور کونین احمد مجتبی ۖ کے ذکر کے متعلق اللہ پاک نے خود فرمایا ”ورفعنالک ذکرک”یہ ذکر کل بھی بلند تھا ،آج بھی بلند ہے اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک بلند رہے گا ۔ یہ ذکر ازل سے بلند ہے یہ اپنے وابستگان کو بھی بلند تر بلند کرتا رہے گا ،کیونکہ اس ذکر کو بلند کرنے کا ذمہ اس نے لیا ہے جو کائنات کی ہر شے سے بلند و برتر ہے ، اللہ پاک ہمیں اس طرح زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائیں کہ ہمارا ہر د ن 12 ربیع الاول کا دن ہو اور ہر روزہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں ہوںکوئی مسلمان جھوٹ نہ بول رہا ہو ، یہ گلیاں یہ بازار کبھی سنسان نا ہوں کبھی کسی مسلمان کا چہرہ بے رونق نا ہوں ہر مسلمان ہمیشہ کوش رہے اور اللہ پاک میںدین اسلام کی روشنی میں اپنی زندگی گزارنے کی توفیق دے ،آمین۔